کراچی،شہرقائد میں تجاوزات کے خاتمے سے متعلق کیس کی سماعت،وزیراعلیٰ سندھ پیش

0
932

کراچی(این این آئی) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہاہے کہ کراچی کو قبرستان بنادیا، گلیوں میں اونچی اونچی عمارتیں بناکر پورا شہر تباہ کردیا گیا ،اس شہرپر فاتحہ پڑھنا شروع کردیں ، جو کچھ مردم شماری میں اس شہر کے ساتھ کیا ہے سب نے دیکھا ، حکومت کی منظوری سے شہر میں غیرقانونی تعمیرات ہوئی ہیں، لوگوں سے پیسے لے کر ساری بلڈنگز بنوا دیں۔سپریم کورٹ آف پاکستان کی کراچی رجسٹری میں شہرقائد میں تجاوزات کے خاتمے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران رپورٹ نہ پیش کرنے پر کمشنر کراچی نوید احمد شیخ پر شدید اظہارِ برہمی کیا جبکہ وزیرِ اعلی سندھ مراد علی شاہ کو فوری پیش ہونے کا حکم دیا۔وزیرِ اعلی سندھ مراد علی شاہ فوری پیش ہو گئے۔صوبائی وزیر سعید غنی اور ترجمان حکومتِ سندھ مرتضی وہاب بھی وزیرِ اعلی سندھ کے ہمراہ تھے،وزیرِ اعلی سندھ مراد علی شاہ نے رپورٹ پیش کرنے کے لیے عدالت سے 2 ہفتوں کی مہلت مانگی،جس پر عدالت نے وزیرِاعلی سندھ کو ایک ماہ کی مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی ۔قبل ازیں سماعت کا آغاز ہواتو ڈی جی ایس بی سی اے، ایڈوکیٹ جنرل سندھ سلمان طالب الدین، کمشنر کراچی اور دیگر حکام پیش ہوئے۔سماعت کا آغاز ہواتوچیف جسٹس آف پاکستان نے کمشنر کراچی سے استفسار کیا کہ بتائیں عدالتی احکامات پر کتنا عمل درآمد ہوا؟کمشنر کراچی نے جواب دیا کہ میری ابھی تعیناتی ہوئی ہے۔چیف جسٹس آف پاکستان نے اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو تیاری کر کے آنا چاہیئے تھا، ان لوگوں کو پتہ نہیں کیوں ہمارے سامنے پیش ہونے کے لیے بھیج دیتے ہیں، ان کو کیا معلوم کہ شہر والوں کی کیا ضروریات ہیں؟چیف جسٹس آف پاکستان نے استفسار کیا کہ آپ نے مئی 2019 کا آرڈر پڑھا ہے؟کمشنر کراچی نے جواب دیا کہ متعلقہ اداروں کو ہدایات جاری کر دی تھیں۔چیف جسٹس نے اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے آگے کسی اور کو کہہ دیا ہوگا، شہر میں بتائیں کیا کام ہوا؟۔ وزیرِ اعلی سندھ کو بلوالیں، ان سے پوچھ لیتے ہیں۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ میں ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو بتا دیتا ہوں۔چیف جسٹس نے کہا کہ انہیں رہنے دیں، وزیرِاعلی سندھ کو بلوا لیں۔چیف جسٹس نے کمشنر کراچی سے استفسار کیا کہ کڈنی ہل پارک کی صورتِ حال بتائیں۔میونسپل کمشنر نے عدالت کو بتایا کہ کڈنی ہل پارک سے تجاوزات ختم کرا دی ہیں، نئی مسجد کی تعمیرات کا کام ہو رہا تھا جو رکوا دیا ہے، اس کی رپورٹ جمع کرا دی ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کہاں ہے رپورٹ؟ آپ خود گئے تھے وہاں؟ عدالتی احکامات پر عمل درآمد ہوا ہے؟چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ ہمیں باقی شہر کا بتائیں کل کیا کام ہوا ہے وہ بتائیں، ساری بلڈنگز اپنی جگہ پر ویسے ہی بنی ہوئی ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ موہتہ پیلس کے سامنے زمینوں پر کسی نے جعلی کاغذ بنا کر قبضہ کرلیا ہے ، کمشنر کراچی صاحب کسی دور میں وہاں بچے کھیلتے تھے جائے وہ زمین وا گزار کرائیں، شہر کی بلڈنگز ابھی تک اپنی جگہوں پر ہے، آپ نے کونسی عمارت گرائی بتائیں، کھوڑی باغیچہ کا کیا حال ہے، لیاری کا حال آپ نے دیکھا ہے، لیاری اور گارڈن سے پلے گرائونڈ پارک ختم ہوچکے ہے، باغ ابن قاسم کی کیا پوزیشن ہے؟ وہاں ایک بڑی بلڈنگ بنی ہوئی ہے اس کا کیا ہوا؟ وہ پلاٹ کس کا ہے 4000 گز کے پلاٹ پر بلڈنگ کس کی ہے؟، جائے اپنی زمین خالی کراکر کل رپورٹ دیں، جائیں جاکر قبضہ ختم کرائیں ، آپ کو ان ہی سے لڑنا ہے چھوٹے موٹے پتھارے والوں کو چھوڑیں۔