وزیر اعظم کسی صورت مستعفی نہیں ہونگے ، وزراء

0
173

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی ورزراء نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کسی صورت مستعفی نہیں ہونگے ،اپوزیشن 31جنوری کا انتظار کیوں کررہی ہے ،اپنا فیصلہ کر ے ،پیپلز پارٹی استعفیٰ نہیں دینا چاہتی اور نہ ہی لانگ مارچ کے لئے تیار ہے ،پی ڈی ایم کا بیانیہ پی ڈی ایم کی جماعت نے ہی دفن کردیا اور تیر چلا اور نشانے پر لگا کہ پاش پاش ہوگیا، پی ڈی ایم کو تلاش کرنا چاہیے ان کے ساتھ کس نے ہاتھ کردیا،قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کی گرفتاری پر وہ خود ہی وضاحت دے سکتے ہیں،نیب قوانین اور اس کے چیئرمین کے انتخاب میں پاکستان تحریک انصاف کا کوئی دخل نہیں ، مولانا فضل الرحمن کہتے ہیں کس کی جرات ہے ہم سے سوال کرے ،احتساب کے عمل سے تحریک انصاف اور عمران خان پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز اور وزیراعظم عمران خان کے مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیب قوانین اور اس کے چیئرمین کے انتخاب میں پاکستان تحریک انصاف کا کوئی دخل نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ لگتا یہ ہے کہ خواجہ آصف نیب کو مطمئن نہیں کرسکے اور اگر وہ منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثوں کے الزامات کا تسلی بخش جواب دیتے تو گرفتاری کی نوبت نہیں آتی۔انہوں نے کہاکہ جب ہم اپوزیشن سے فیٹف پر قانون سازی کی بات کررہے تھے تب وہ نیب کے قانون میں ترمیم کی بات کررہے تھے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمیں اس امر پر تعجب ہوتا تھا کہ یہ دونوں ادارے الگ الگ ہیں لیکن اپوزیشن فیٹف کو ڈھال بنا کر نیب قوانین میں ترمیم چاہتے تھے۔انہوں نے کہاکہ ہمارے اصرار پر اپوزیشن نے موقف اختیار کیا کہ نیب کے قوانین میں رعایت ملے گی تو فیٹف پر ووٹ دیں گے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نیب قوانین میں ترمیم کا تقاضہ اس لیے زور پکڑ گیا تھا کہ انہیں آنے والے وقتوں میں کچھ مشکلات نظر آرہی تھیں۔انہوں نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کے حوالے سے کہا کہ وہ کہتے تھے کہ کس کی جرات ہوتی ہے کہ ہم سے سوال کرے جبکہ مولانا فضل الرحمن اور ان کے رہنماؤں کو ثبوت پیش کرتے ہوئے کہنا چاہیے تھا کہ نیب کے الزامات میں وزن نہیں ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عمران خان سے جب یہی سوال پوچھا گیا تو انہوں نے 40 سال پرانا ریکارڈ اور سارے شواہد عدالت میں پیش کردئیے، عدالت نے شواہد تول کر خان صاحب کو صادق اور امین ڈکلیئر کیا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کا یہ راستہ سب کے سامنے ہے، سب کو یہ راستہ اپنانا چاہیے، خواجہ آصف سے پوچھا گیا وہ ثبوت دیں، کوئی سوال بھی نہ کرے آپ جواب بھی نہ دیں، یہ ممکن نہیں ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ احتساب کے عمل سے تحریک انصاف اور عمران خان پیچھے نہیں ہٹ سکتے، اپوزیشن کہتی ہے مذاکرات پر تب آئیں گے، جب عمران خان مستعفی ہوں گے، یہ ایسی شرط ہے جس کا مقصد وہ مذاکرات سے کترارہے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کے مستعفی ہونے کی اپوزیشن کی شرط دراصل ان کے اس ارادے کو ظاہر کرتی ہے کہ وہ مذاکرات پر آمادہ نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن 31 جنوری کا اتنظار کیوں کررہی ہے، میں واضح کردیتا ہوں کہ وزیر اعظم عمران خان مستعفی نہیں ہوں گے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پی ڈی ایم کا بیانیہ پی ڈی ایم کی جماعت نے ہی دفن کردیا اور تیر چلا اور نشانے پر لگا کہ پاش پاش ہوگیا۔