شیریں مزاریں کی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت اور مظالم کی شدید الفاظ میں مذمت

0
298

اسلام آباد (این این آئی) وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاریں نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت اور مظالم کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مودی سرکار مسلسل انسانی حقوق اور عالمی انسانی قوانین کی خلاف ورزیوں کی مرتکب ہو رہی ہے،آسیہ اندرابی سمیت کشمیری آسیروں کو بھارت کی مختلف جیلوں خصوصاً بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں قید کر کے عالمی قانون کی کئی بار دھجیاں اڑائی گئی ہیں ،اقوام متحدہ، انسانی حقوق کے ہائی کمشنر اور انسانی حقوق کونسل، انسانی حقوق کے بین الاقوامی اداروں بشمول ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ کے ساتھ انٹرنیشنل پارلیمنٹری وویمن کاکس سمیت خواتین کی تنظیمیں معاملے پر نوٹس لیں ، بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے سے قبل بین الاقوامی برادری بھی معاملے کی سنگینی اور عجلت کا نوٹس لے۔ وہ پابند سلاسل کشمیر کی جدوجہد آزادی کی صف اول کی رہنما آسیہ اندرابی کے اہلخانہ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہی تھیں۔اس اسے قبل وفاقی وزیر انسانی حقوق نے آسیہ اندرابی کے اہلخانہ کی درخواست پر ان سے ملاقات کی۔ وزیرانسانی حقوق نے معاملے کی عجلت ، جس سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے ہاتھوں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی صورتحال جھلکتی ہے کا نوٹس لیا۔ وفاقی وزیرانسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاریں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ مودی سرکار مسلسل انسانی حقوق اور عالمی انسانی قوانین کی خلاف ورزیوں کی مرتکب ہو رہی ہے اور ان حقوق کی پامالی کے دائرے کو وسعت دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چوتھے جینوا کنونشن کی شق 49 قابض حکومت کو،قطع نظر اس کے کہ اس کے عزائم کیا ہیں حراست میں لیے گئے کسی فرد یا گروہ کو مقبوضہ علاقے سے قابض قوت کے زیر انتظام علاقے میں منتقلی کی اجازت نہیں دیتی۔ انہوں نے کہا کہ جینوا کنونشن کی شق 49کی بار بار خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت نے ڈاکٹر عاشق حسین فکتو (طویل ترین عرصے تک قید کی مشقت اٹھانے والے سیاسی قیدی) آسیہ اندرابی اور دیگر کشمیری آسیروں کو بھارت کی مختلف جیلوں خصوصاً بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں قید کر کہ اس قانون کی کئی بار دھجیاں اڑائیں ہیں۔ ان کے مطابق سید علی گیلانی، شبیر احمد شاہ، اشرف سحرانی، ڈاکٹر فیاض، میر واعظ عمر فاروق، یاسین ملک اور مسرت عالم بھٹ بھی ان میں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان قیدیوں کی حراست روم سٹیچیوٹ آف انٹرنیشنل کریمنل کورٹ کی دفعہ 82(2B، VIII) اور چوتھے جینوا کنونشن کے آرٹیکل 143کے تحت ایک جنگی جرم ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت چوتھے جینوا کنونشن کے آرٹیکل 76کی خلاف ورزی کا بھی مرتکب ہو رہا ہے جو انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (ICRC) کے نمائندوں کو قیدیوں سے ملاقات کا حق دیتا ہے۔ ان کے مطابق یہی آرٹیکل 76 حکم دیتا ہے کہ خواتین قیدیوں کو الگ جگہوں پر قید کیا جائے اور خواتین عملہ براہ راست ان کی دیکھ بھال کرے۔