ہماری پارلیمنٹ سو اختلافات کے باوجود کشمیر پر یکسو ہے،شاہ محمود قریشی

0
323

اسلام آباد (این این آئی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہماری پارلیمنٹ سو اختلافات کے باوجود کشمیر پر یکسو ہے،کشمیر کے حوالے سے سیاسی دوکان نہیں چمکانا چاہیے، پاکستان کا ہر شہری کشمیری کشمیریوں کی وکالت کررہا ہے اور کرتا رہے گا ،مولانا فضل الرحمن کو کشمیر کے حوالے سے کردار ادا کرنے کا جتنا موقع ملا شاید ہی کسی اور کو ملا ہو ، وہ ایسا کردار ادا نہیں کر پائے جو کیا جا سکتا تھا،شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری کو خطوط کشمیر کے حوالے سے مشاورت کی دعوت دی، افسوس میرے خطوط کا جواب نہیں ملا ،عالمی برادری کا کشمیریوں سے 5 جنوری کو کیا گیا وعدہ ایفا نہ ہوا، عالمی دنیا کو واضح پیغام دینا ہے ہم اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں مسئلہ کشمیر کے حل تک آپ کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔سینیٹ کااجلاس چیئرمین محمد صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا جس میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے سینٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ میں معزز ممبران سینٹ کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے 5 جنوری کے حوالے سے اظہارِ خیال کیا۔ انہوں نے کہاکہ خوش آئند بات یہ ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے پوری قوم یکساں موقف رکھتی ہے،وہ اہم دن ہے جب بہتر سال قبل اقوام متحدہ نے کشمیریوں کے ساتھ ایک وعدہ کیا،کشمیری ظلم و استبداد کے باوجود اپنی آواز بلند کر رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت نے کشمیریوں کی جدوجہد کو کچلنے کیلئے 9 لاکھ سے زیادہ فوج تعینات کر رکھی ہے لیکن کشمیریوں کے حوصلے پست نہیں ہوئے،پوری کشمیری قوم دلی کی سرکار کی ہندوتوا پالیسیوں کے سبب ان سے نالاں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سید علی گیلانی کی قربانی سے کون واقف نہیں انہوں نے قیدو بند کی صعوبتیں برداشت کیں،عمران خان صاحب کی حکومت کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ ہم نے سید علی گیلانی صاحب کو پاکستان کا سب سے بڑے سول اعزاز سے نوازا اور انہوں نے قبول کیا۔ انہوں نے کہاکہ کشمیریوں کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ ہم حق خود ارادیت کی اس جدوجہد میں آپ کے ساتھ ہیں،پاکستان کا ہر شہری آپ کی وکالت کر رہا ہے اور کرتا رہے گا۔ انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا ذکر سینیٹر شیریں رحمن صاحب نے بجا طور پر ذکر کیا۔ انہوں نے کہاکہ جے بائیڈن اس خطے کی صورت حال اور مسئلہ کشمیر سے واقف ہیں انہوں نے کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر آواز اٹھائی،ہمیں توقع ہے کہ نئے امریکی صدر منصب سنبھالنے کے بعد بھی اس موقف کی پاسداری کریں گے۔