ٹانک(این این آئی) وزیراعظم پاکستان کی معاون خصوصی برائے تخفیف،غربت اور سماجی تحفظ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت پسماندہ علاقوں میں غربت کے خاتمہ کیلئے عملی طور پر کام کر رہی ہے، غریب گھرانوں کی خدمت کرنا حکومت کے اولین فرائض میں شامل ہے حکومتی سطح پر غریب خاندانوں کی کفالت کیلئے شروع کئے گئے احساس کفالت کے تینوں پروگراموں میں مستحق غریب خاندانوں کو شامل کرنے کیلئے ملک بھر میں سروے شروع کیا گیا ہے تاکہ ملک میں غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرنے والے خاندانوں کے کوائف اکھٹے کر کے ان کی مالی مدد کو یقینی بنایا جا سکے، سروے کے دوران شہریوں سے اکٹھے کئے گئے کوائف مکمل طور پرمحفوظ ہیں ،شہریوں کے کوائف کے متعلق قیاس آرائیوں میں کسی بھی قسم کی صداقت نہیں ہے ،70 لاکھ خواتین کو احساس کفالت پروگرام میں شامل کرنا اہداف میں شامل ہے ،61 فیصد سروے پر کام مکمل ہو چکا ہے۔ وہ دورہ ٹانک کے موقع پر ڈی سی آفس میں میڈیاکوبریفنگ دے رہی تھیں۔ اس موقع پر ڈپٹی کمشنر ٹانک کبیر آفریدی،ڈی پی او سجاد احمد صاحبزادہ،ضلعی انتظامیہ کے حکام،ٹانک کے مختلف محکموں کے ضلعی افسران اور اسلام آباد سے آئے ہوئے احساس کفالت پروگرام سے تعلق رکھنے والے اعلی حکام بھی موجود تھے۔ وزیر اعظم کی مشیر ثانیہ نشتر نے کہا کہ دس سالوں کے بعد ملک میں سروے شروع کیا گیا ہے اور اس سروے کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ غربت کی شرح سے نیچے بسنے والے خاندانوں کی مالی مشکلات کے بارے میں آگاہی حاصل کی جا سکے تاکہ حکومت یہ فیصلہ کرنے کے قابل ہو سکے کہ کن مستحق خاندانوں کو احساس کفالت کے پروگراموں میں شامل کیا جا سکتاہے ،میرے دورے کا سب سے بڑا بنیادی پہلو یہ ہے کہ پسماندہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے شہریوں میں میڈیا کی توسط سے یہ شعور اجاگر کیا جا سکے کہ احساس کا قومی،سماجی اور معاشی سروے جو پورے ملک میں چل رہا ہے وہ صرف اور صرف عوامی فلاح و بہبو د کے لئے ہے جس کی کامیابی کے لئے ہم سب کو ملکر کردار ادا کرنا ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ سروے کی تکمیل کے بعد ہی ملکی سطح پر حکومت غریب خاندانوں کے ساتھ مالی تعاون کو یقینی بنا پائیگی اس لئے اس قومی فریضہ کی تکمیل میں ملک کا تمام حکومتی نظام جس میں افواج پاکستان،مقامی ضلعی انتظامیہ،پولیس،محکمہ تعلیم اور دیگر ادارے شامل ہیں اپنا اہم کردار ادا کر رہے ہیں ،احساس کفالت پروگراموں کے ذریعے غریب خاندانوں سے تعلق رکھنے والی خواتین کو دوہزار روپے ماہانہ وظیفہ کے ساتھ انہی خاندانوں سے تعلق رکھنے والی بچیاں اور بچے جو تعلیم کے زیور سے آراستہ ہو رہے ہیں کو بھی سہ ماہی بنیادوں پر وظیفہ دیا جائیگا۔