نااہلی کیلئے دائر درخواست پر فیصل واوڈا کو جواب جمع کرانے کیلئے 8 فروری تک کی مہلت

0
357

اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد ہائیکورٹ نے نااہلی کیلئے دائر درخواست پر وفاقی وزیر فیصل واوڈا کو جواب جمع کرانے کے لیے 8 فروری تک مہلت دیدی۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی۔ وکیل فیصل واوڈا نے کہاکہ فیصل واوڈا نے درخواست خارج کرنے کیلئے متفرق درخواست دائر کی ہے۔ جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے لارجر بنچ کا خواجہ آصف کیس میں فیصلہ موجود ہے۔ جہانگیر جدون نے کہاکہ الیکشن کمیشن کے وکیل نے فیصل واوڈا کے کاغذات نامزدگی اور بیان حلفی عدالت میں پیش کیے۔ وکیل جہانگیر جدون نے کہاکہ کیس میں سولہویں پیشی ہے۔ وکیل جہانگیر جدون نے کہاکہ عدالت نے فیصل واوڈا سے ایک سال قبل جواب طلب کیا تھا جو نہیں دیا گیا۔ جسٹس عامرفاروق نے کہاکہ ہم فیصل واوڈا کو جولائی 2023 تک کی تاریخ دے دیتے ہیں، ہم نے کہا تھا کہ فیصل واوڈا عدالت میں جواب جمع کرائیں۔ انہوں نے کہاکہ جو بھی سوالات آپ اٹھا رہے ہیں ان میں کوئی نئی چیز نہیں، سپریم کورٹ کے فیصلے موجود ہیں، کیا فیصل واوڈا نے الیکشن کمیشن میں جواب جمع کرایا ہے۔ وکیل نے کہاکہ الیکشن کمیشن میں دلائل جاری تھے کورونا کی وجہ سے کیس نہیں لگ رہا۔ وکیل فیصل واوڈا نے کہاکہ میری کیس خارج کرنے کی درخواست پر درخواست گزار جواب دینگے۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ابھی تو عدالت نے دوسرے فریق سے جواب مانگا ہی نہیں، پہلے مجھے جواب دیں۔ جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ یہ سول کورٹ نہیں ہے جہاں آپ درخواست دیں اور ہم دوسرے فریق سے جواب مانگ لیں۔ انہوں نے کہاکہ اس متفرق درخواست پر پہلے عدالت کو مطمئن کریں پھر دیکھیں گے، آپ کے موکل کا رویہ درست نہیں ہے، آٹھ سے دس سماعتیں ہو چکی ہیں۔ جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ مجھے تو سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ میں جواب کس طرح لوں، یہ نوٹس کی کاپی کابینہ کو بھیج دیتا ہوں وہیں سے جواب آ سکتا ہے۔جسٹس عامرفاروق نے کہاکہ کیا فیصل واوڈا دوہری شہریت رکھتے تھے۔ جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیاکہ انہوں نے امریکی شہریت کب چھوڑی، آپ نے ہدایات لی ہونگی عدالت کو بتائیں۔ وکیل فیصل واوڈا نے کہاکہ مجھے کچھ وقت دیا جائے میں اس عدالت کو متفرق درخواست پر مطمئن کرونگا۔ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ پہلے بھی آپ نے ہی وقت مانگا تھا۔ انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف کی ہی تین ممبران قومی اسمبلی کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ اسی عدالت نے کیا۔جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ ان کے وکلاء نے عدالت کو مطمئن کیا اور عدالت نے درخواستیں مسترد کر دیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ کہنا بہت آسان ہے کہ عدالتیں فیصلے نہیں کرتیں، کوئی نہیں پوچھتا کہ کیوں نہیں کرتیں۔ جسٹس عامرفاروق نے کہاکہ اگر آج مورخ یہاں اس عدالت میں بیٹھا ہوتا تو لکھتا۔ وکیل جہانگیر جدون نے کہاکہ بیٹھے ہوئے ہیں۔ جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ پھر تو رنجیت سنگھ والا سسٹم ٹھیک تھا،اگر فیصل واوڈا جواب نہیں دینا چاہتے تو بتا دیں ہم الیکشن کمیشن کے ریکارڈ پر فیصلہ کر دیتے ہیں۔ دلائل سننے کے بعد عدالت نے فیصل واوڈا کو جواب جمع کرانے کے لیے 8 فروری تک مہلت دیدی۔ بعد ازاں کیس کی سماعت 8 فروری تک ملتوی کر دی گئی ۔