کسی بھی شہری کی جبری گمشدگی گھنائونا جرم ہے،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ

0
323

اسلام آباد(این این آئی) چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے لاپتہ شہری کی عدم بازیابی سے متعلق درخواست پر سماعت میں ریمارکس دئیے ہیں کہ کسی بھی شہری کی جبری گمشدگی گھنائونا جرم ہے ،آئین کے تحت چلنے والی سوسائٹی میں جبری گمشدگی کسی صورت برداشت نہیں،شہریوں کی سکیورٹی اور سیفٹی ریاست کی ذمہ داری ہے۔منگل کو چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی سربراہی میں وفاقی دارالحکومت سے پانچ سال سے لاپتہ شہری عمران خان کی عدم بازیابی کے معاملے کی سماعت ہوئی ۔سماعت کے دوران عدالت نے سابق سیکرٹری دفاع ضمیر حسین کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا جب کہ سابق سیکرٹری داخلہ عارف خان اور سابق آئی جی اسلام آباد جان محمد کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا۔دورانِ سماعت عدالت نے کہا کہ اٹارنی جنرل عدالت کو مطمئن نا کرسکے تو وزرائے اعظم اور کابینہ کو جرمانہ عائد کرینگے،جے آئی ٹی نے کہا جبری گمشدگی کا کیس ہے تو کسی پرتو ذمہ داری عائد کرنی پڑے گی۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ کسی بھی شہری کی جبری گمشدگی گھنائونا جرم ہے، اگر کوئی بھی شہری لاپتہ ہو تو ریاست اس کی ذمہ دار ہے، شہریوں کی سکیورٹی اور سیفٹی ریاست کی ذمہ داری ہے، آئین کے تحت چلنے والی سوسائٹی میں جبری گمشدگی کسی صورت برداشت نہیں، وفاقی حکومت ذمہ دار ہے تو کیوں نہ وزیراعظم اور وفاقی کابینہ کو جرمانہ کیا جائے؟ عدالت نے سوال کیا کہ اس شہری کو کب اٹھایا گیا؟ اس وقت وزیراعظم اور کابینہ کون سی تھی؟ اس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اس وقت نوازشریف وزیراعظم تھے، اس پر جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ کیوں نہ ان کے خلاف اور ان کے بعد آنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے، کیوں نہ وفاقی کابینہ اور وزیراعظم کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے۔بعد ازاں عدالت نے درخواست پر مزید سماعت تین ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔