وفاقی کابینہ نے براڈ شیٹ معاملے کی تحقیقات کیلئے 5رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی

0
448

اسلام آباد (این این آئی) وفاقی کابینہ نے براڈشیٹ معاملے کی تحقیقات اور ناجائز فائدہ اٹھانے والوں کے تعین کیلئے 5 رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی جبکہ وفاقی وزراء نے کہا ہے کہ براڈ شیٹ کیس کیلئے بنائی گئی کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں قومی خزانہ لوٹنے والے مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کی جائیگی،ماننا پڑیگا شریف خاندان آرٹسٹ ہے ،جس طریقے سے کرپشن کو باقاعدہ آرٹ کی شکل دی گئی وہ صرف یہ لوگ ہی کر سکتے تھے جس پرداد کے مستحق ہیں،سربراہ جے یو آئی (ف) تنہائی کی اذیت کا شکار ہیں ،انہیں لگ رہا تھا عوام ان کے ہاتھ پر بیعت کرکے انہیں خلیفہ مقرر کردیں گے مگر ایسا کچھ نہیں ہو رہا،فضل الرحمن کسی اچھے حکیم کے پاس جاکر ذہنی تناؤ میں کمی کی دوا لیں،قوم جانتی ہے کس نے لوٹا ،بھارت سے معاہدے کئے ،مریم نواز اور مولانا جھوٹ بولنا بند کر دیں اور کچھ شرم و حیا کریں۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری اور وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے براڈشیٹ معاملے کی تحقیقات اور ناجائز فائدہ اٹھانے والوں کے تعین کیلئے 5 رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی ہے ،کمیٹی ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ کے ایک سابق جج، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)، اٹارنی جنرل کے دفتر سے ایک سینئر افسر، ایک سینئر وکیل اور وزیر اعظم کے نامزد کردہ افسر پر مشتمل ہوگی۔انہوں نے کہا کہ کمیٹی کے ٹرمز آف ریفرنس (ٹی او آرز) تیار کرلئے گئے ہیں جس کے تحت وہ 45 دن کے اندر اپنی تحقیقات مکمل کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں قومی خزانہ لوٹنے والے مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ براڈشیٹ کیس ایسے حقائق پر مبنی ہے جس کے ذریعے سابق حکمرانوں کی بدعنوانی کو سامنے لایا گیا ہے۔شبلی فراز نے الیکشن کمیشن کے دفتر کے سامنے اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے احتجاج پرکہا کہ اپوزیشن کا بیانیہ مسترد کرنے پر جڑواں شہروں کے لوگوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔وفاقی وزیر فواد چودھری نے شریف خاندان اور مریم نواز پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ‘ایک بات ماننی پڑے گی کہ شریف خاندان آرٹسٹ ہے اور جس طریقے سے کرپشن کو انہوں نے باقاعدہ آرٹ کی شکل دی ہے اور ری ماڈل کیا ہے وہ صرف یہ لوگ ہی کر سکتے تھے جس پر یہ داد کے مستحق ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج جس اعتماد کے ساتھ مریم نواز نے ایک ہزار سے 1200 افراد کے مجمع سے لاکھ، ڈیڑھ لاکھ لوگ سمجھ کر خطاب کیا اس سے بھی ان کے اعتماد کا اظہار ہوتا ہے، اسی اعتماد کے ساتھ انہوں نے بتایا تھا کہ میری لندن تو کیا پاکستان میں بھی کوئی جائیداد نہیں ہے، کیلبری فونٹ سے جعلی دستاویزات بنوا کر سپریم کورٹ میں جمع کروائی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ سربراہ جے یو آئی (ف) تنہائی کی اذیت کا شکار ہیں اور انہیں لگ رہا تھا کہ پاکستان کے عوام ان کے ہاتھ پر بیعت کرکے انہیں خلیفہ مقرر کردیں گے لیکن ایسا کچھ نہیں ہو رہا۔ انہوں نے کہا کہ میں فضل الرحمن سے کہوں گا کسی اچھے حکیم کے پاس جاکر ذہنی تناؤ میں کمی کی دوا لیں۔ انہوں نے کہا کہ 1999 میں پرویز مشرف نے جب نواز شریف کی حکومت کو برطرف کرکے ملک میں مارشل لاء لگایا تو دو لوگ غضنفر صادق علی اور طارق فواد ملک اس وقت کے چیئرمین نیب جنرل امجد سے ایک کمپنی ٹریوون کے نمائندے بن کر ملے اور 20 فیصد کمیشن کے عوض بیرون ممالک پاکستانیوں کے جائیدایں تلاش کرنے کے معاہدے کی پیشکش کی۔