سپریم کورٹ کا ڈینئل پرل قتل کیس میں احمد عمر سعید شیخ کو ڈیتھ سیل سے فوری نکالنے کا حکم

0
331

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ نے ڈینئل پرل قتل کیس میں احمد عمر سعید شیخ کو ڈیتھ سیل سے فوری نکالنے کا حکم دیدیا۔ منگل کو جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں عدالتِ عظمیٰ کے 3 رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے حکم دیا کہ دودن بعد احمد عمرشیخ کو سرکاری ریسٹ ہائوس میں رکھا جائے، سرکاری ریسٹ ہائوس میں اہلِ خانہ صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک ساتھ رہ سکیں گے۔سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ احمد عمر شیخ کو سیکیورٹی کے ساتھ ریسٹ ہائوس میں رکھا جائے، عدالت کی جانب سے احمد عمر شیخ کو موبائل فون اور انٹرنیٹ کی سہولت نہ دینے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔عدالت نے حکم دیا ہے کہ احمد عمر شیخ کے خاندان کو سرکاری خرچ پر رہائش اور ٹرانسپورٹ فراہم کی جائے۔سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کیا جائے گا، 2 ہفتوں کے بعد بینچ دستیاب ہو گا، سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف وفاقی حکومت اپیل دائر کر سکتی ہے۔دورانِ سماعت جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیئے کہ احمد عمر شیخ کا دہشت گردوں کے ساتھ تعلق ثابت کریں۔جسٹس سجاد علی شاہ نے استفسار کیا کہ احمد عمر شیخ 18 سال سے جیل میں ہے، دہشت گردی کے الزام پر اس کے خلاف کیا کارروائی ہوئی؟اٹارنی جنرل نے کہا کہ پاکستانی قوم 20 سال میں دہشت گردی سے بری طرح متاثر ہوئی، سانحہ آرمی پبلک اسکول اور سانحہ مچھ دنیا میں کہیں نہیں ہوئے، احمد عمر شیخ عام ملزم نہیں بلکہ دہشت گردوں کا ماسٹر مائنڈ ہے، یہ پاکستان کے عوام کیلئے خطرہ ہے۔جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ احمد عمر شیخ کا دہشت گردوں کے ساتھ تعلق ثابت کریں، جن کارروائیوں کا ذکر کیا ان سے عمر شیخ کا تعلق کیسے جڑتا ہے؟جسٹس سجاد علی شاہ نے استفسار کیا کہ احمد عمر شیخ 18 سال سے جیل میں ہے، دہشت گردی کے الزام پر کیا کارروائی ہوئی؟اٹارنی جنرل نے کہا کہ ریاست سمجھتی تھی کہ احمد عمر کے خلاف ڈینیئل پرل قتل مضبوط کیس ہے، احمد عمر لندن اسکول آف اکنامکس میں زیرِ تعلیم رہا ہے۔جسٹس منیب اختر نے کہا کہ کل تک آپ کا اعتراض تھا کہ ہائی کورٹ نے وفاق کو نہیں سنا۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ چند دن پہلے بھی افواج کے جوان دہشت گردوں سے لڑتے ہوئے شہید ہوئے ہیں۔جسٹس منیب اختر نے کہا کہ افواج کی قربانیوں سے انکار نہیں لیکن ہم آئین کے پابند ہیں۔جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ عمر شیخ اور دیگر زیرِحراست افراد کو ملزم نہیں کہا جا سکتا۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ عمر شیخ اور دیگر کو رہا کیا گیا تو یہ غائب ہو جائیں گے زمینی حقائق تقاضہ کرتے ہیں کہ رہائی کے احکامات معطل کیئے جائیں