بائیڈن انتظامیہ کو پاکستان کیساتھ پیچیدہ تعلقات وراثت میں ملے ‘امریکی سکالر

0
211

واشنگٹن(این این آئی) ایک سینئر امریکی اسکالر نے کہا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ پاکستان کے ساتھ امریکا کے تعلقات کو دوبارہ استوار کرنا چاہے گی اور اسے ماضی قریب کے مقابلے مزید نتیجہ خیز بنانا چاہے گی۔ رپورٹ کے مطابق نئی امریکی انتظامیہ کی خارجہ پالیسیز پر حالیہ بریفنگ کے دوران کونسل برائے خارجہ تعلقات کے سینئر نائب صدر جیمز ایم لِنڈسے نے افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعیناتی پر وائٹ ہاؤس اور پینٹاگون کے درمیان بہتر مفاہمت کی بھی پیش گوئی کی۔20 جنوری کو اپنے آغاز سے بائیڈن انتظامیہ کے مختلف حکام نے پینٹاگون کی اس پوزیشن کی تائید کی ہے کہ واشنگٹن مئی تک افغانستان سے اپنی تمام فوج نہیں نکال سکتا جیسا کہ گزشتہ سال امریکا اور طالبان کے درمیان امن معاہدے میں کہا گیا تھا۔امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے غیرملکی پریس سینٹر کی جانب سے منظم کردہ اس بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں جیمز ایم لِنڈسے کا کہنا تھا کہ بائیڈن انتظامیہ کو امید ہوگی کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کے لیے راستہ تلاش کیا جائے۔دوران بریفنگ یہ ذکر کرتے ہوئے کہ امریکا کہ اسلام آباد کے ساتھ دیرینہ تعلقات تھے، جیمز ایم لِنڈسے نے نکتہ اٹھایا کہ اس عرصے میں دونوں فریقین نے بہت سے اختلافات اور شکایات کو بھی فروغ دیا لیکن میرا خیال ہے کہ بائیڈن انتظامیہ ان تعلقات کو مزید نتیجہ خیز بنانے کے لیے جو کرسکتی ہوئی وہ کرے گی۔امریکی اسکالر نے بائیڈن انتظامیہ کو پاکستان کے ساتھ پیچیدہ امریکی تعلقات وراثت میں ملے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان کچھ معاملات کی یہاں امریکا میں گونج سنائی دے رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کا ایک مسئلہ پاکستان میں سپریم کورٹ کے امریکی صحافی ڈینیئل پرل کے قتل کے مرکزی ملزم احمد عمر شیخ کی سزا کو تبدیل کرنے کا حالیہ فیصلہ ہے۔خیال رہے کہ امریکی محکمہ انصاف سمیت نئے سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکین نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ جو قتل میں ملوث تھے وہ رہا نہیں ہوں گے، دونوں نے یہ پیش کشن بھی کی ہے کہ اگر پاکستان معاملے پر آگے بڑھنے سے گریزاں ہے تو عمر شیخ کو ان کے ملک میں ٹرائل کا سامنا کرنے کے لیے امریکا لایا جائے