افغان مستقبل کا فیصلہ میز کے پیچھے بیٹھ کر خواب دیکھنے والا نہیں ،عوام کریں گے،اشرف غنی

0
526

کابل (این این آئی )افغانستان کے صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ ان کے دور اقتدار کی معیاد کا مکمل ہونا، ملک میں امن قائم کرنے سے کم اہمیت کا حامل ہے تاہم افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ میز کے پیچھے بیٹھ کر کوئی خواب دیکھنے والا نہیں بلکہ عوام کریں گے۔برطانوی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے ایک انٹرویومیںافغان صدر اشرف غنی نے طالبان کی کامیابی کے خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ ویتنام نہیں، حکومت نہیں گر رہی۔اشرف غنی نے کہا کہ نیٹو کے اس اعلان کے بعد کہ اس نے افغانستان سے فوج واپس بلانے سے متعلق کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا امن کے عمل کو مزید تیز کرنے کا موقع ملا ۔نیٹو کے اعلان سے اس تنازع کے تمام فریقین کو دوبارہ جائزہ لینے اور اس نتیجے پر پہنچنے کا موقع ملا ہے کہ طاقت کا استعمال اس مسئلے کا حل نہیں۔انہوں نے کہاکہ بتایا کہ وہ نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ اپنے تعلقات اور افغانستان کے مستقبل کے بارے میں عالمی برادری کے نقطہ نظر میں ایک نئی ہم آہنگی پر خوش ہیں۔افغانستان کے صدر نے مزید کہا کہ یہ پیغام بھیجنے کے لیے کہ مخصوص قسم کے طرز عمل ناقابل قبول ہیں، بین الاقوامی سطح پر ٹھوس کوشش کی ضرورت ہے۔افغان صدر کو طالبان کو اقتدار میں لانے کے لیے ایک عبوری حکومت لانے کے مطالبے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے تاکہ انتشار اور ممکنہ خانہ جنگی سے بچا جا سکے۔اشرف غنی نے انٹرویو میں کہا میں سانحات سے بچنے کے لیے اتفاق رائے کی طاقت کی طرف ہی دیکھ رہا ہوں۔ تاہم انھوں نے یہ تسلیم کرتے ہوئے کہ دونوں فریق جنگ کی تیاری کر رہے ہیں اور خانہ جنگی شروع ہونے کے بارے میں بہت سے خدشات ہیں۔انھوں نے مزید کہاکہ ہماری طرف عجلت کا ایک احساس ہے، ہم سخت فیصلے کرنے پر راضی ہیں اور سخت فیصلوں کی ضرورت ہو گی۔ اس ملک میں چالیس سال کا تشدد کافی ہے۔