فیصل واڈا کا استعفیٰ ہائی کورٹ میں پیش، عدالت نے نااہلی کیس میں فیصلہ محفوظ کرلیا

0
239

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر برائے آبی وسائل اور سینیٹ انتخابات کیلئے سندھ سے پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار فیصل واڈا نے قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ دے دیا۔ہائی کورٹ میں فیصل واڈا کی نااہلی کیلئے دائر درخواست کی سماعت جسٹس عامر فاروق نے کی جس میں وفاقی وزیر کے وکیل نے اسمبلی کی رکنیت کا استعفی پیش کیا اور مؤقف اپنایا کہ ان کے مؤکل کے خلاف نااہلی کیس غیر مؤثر ہوچکا ہے۔وکیل نے کہا کہ فیصل واڈا نے بطور رکن قومی اسمبلی استعفیٰ دے دیا ہے اس لیے یہ پٹیشن غیر مؤثر ہو گئی ہے۔بیرسٹر جہانگیر جدون نے کہا کہ فیصل واڈا نے سینیٹ الیکشن کے لیے قومی اسمبلی میں ووٹ کاسٹ کیا ہے، پتا نہیں اس سے پہلے استعفیٰ دیا یا بعد میں؟بیرسٹر جہانگیر جدون نے کہا کہ اس سے قبل بھی بہت سے اراکین اسمبلی استعفی دے چکے اور دوبارہ پارلیمان میں آجاتے ہیں۔انہوں نے کہا جب تک اسپیکر قومی اسمبلی استعفی منظور نہ کر لیں، تب تک متعلقہ شخص ایوانِ زیریں کا رکن ہی ہوتا ہے، بیرسٹر جہانگیر جدون نے کہا کہ فیصل واڈا نے دہری شہریت نہ رکھنے کا جھوٹا بیان حلفی جمع کرایا جس کی وجہ سے وہ صادق و امین نہیں رہے اور سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ ایسا شخص پارلے منٹ کا ممبر نہیں ہو سکتا۔ان کا کہنا تھا کہ سوال یہ نہیں کہ وہ اب رکن قومی اسمبلی نہیں رہے بلکہ فیصل واڈا کی جانب سے جھوٹا بیان حلفی جمع کرانے کے نتائج ہیں۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ریکارڈ سے واضح ہے کہ فیصل واڈا کے کاغذات نامزدگی کی منظوری تک وہ امریکی شہری تھے، 18 جون کو کاغذات نامزدگی کی اسکروٹنی مکمل ہوئی ، 25 جون کو انہوں نے شہریت ترک کی۔سماعت میں درخواست گزار میاں فیصل ایڈووکیٹ نے کہا کہ فیصل واڈا نے نااہلی سے بچنے کے لیے بطور رکن قومی اسمبلی استعفیٰ دیا، میڈیا پر بھی مختلف سیاستدانوں کے بیانات آرہے ہیں کہ فیصل واڈا نے ڈس کوالیفیکیشن سے بچنے کیلئے استعفیٰ دیا ہے