آغا سراج درانی کی ضمانت کا فیصلہ کالعدم قرار

0
192

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سندھ اسمبلی کے اسپیکر آغا سراج درانی کی ضمانت کے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کیس دوبارہ ہائی کورٹ بھجوادیا۔بدھ کو جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے 3 رکنی بینچ نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں آغا سراج درانی کی ضمانت منسوخی کے لیے قومی احتساب بیورو (نیب) کی دائر کردہ درخواست پر سماعت کی۔سماعت کے دوران خصوصی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ نے حقائق کا جائزہ ہی نہیں لیا ، نیب نے آغا سراج درانی کے آمدن سے زائد اثاثہ جات کے تمام ثبوت پیش کیے تھے۔آغا سراج درانی کے وکیل نے کہا کہ نیب کے کسی بندے نے موقع پر جا کر جائیدادوں کا جائزہ نہیں لیا۔جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ سندھ ہائی کورٹ نے ضمانت کے فیصلے میں کوئی وجہ بیان نہیں کی، بغیر وجوہات کیسے ضمانت دے دی گئی۔انہوں نے ریمارکس دیے کہ ضمانت دینے کیلئے کوئی بنیاد تو ہونی چاہیے، سندھ ہائی کورٹ نے فیصلے میں صرف کتابی گفتگو کی ہے۔عدالت نے شریک ملزمان کے وکیل کو ہائی کورٹ میں دلائل دینے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ کیس دوبارہ سندھ ہائی کورٹ کو ریمانڈ کر دیتے ہیں۔بعدازاں سپریم کورٹ نے سندھ ہائی کورٹ کا آغا سراج درانی اور شریک ملزمان کو ضمانت دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر ان کا کیس سندھ ہائی کورٹ کو واپس بھجوا دیا۔عدالت نے قرار دیا کہ تمام ملزمان کی ضمانت برقرار رہے گی اور سراج درانی سمیت دیگر ملزمان کو گرفتار نہیں کیا جاسکے گا ،فیصلے کی تفصیلی وجوہات بعد میں جاری کی جائیں گی۔عدالت نے ہدایت کی کہ سندھ ہائی کورٹ کے سینئر ڈویژن بینچز نیب مقدمات کی سماعت کریں اور حقائق کا دوبارہ جائزہ لے کر 2 ماہ میں فیصلہ کرے