برلن(این این آئی) جرمن حکام نے کہاہے کہ انہوں نے ملک کی فوج کے 2 ہزار 400 افغان ملازمین اور ان کے رشتہ داروں کو ویزے جاری کردیے ہیں، تاہم ان میں سے تمام فوری طور پر جرمنی نہیں آنا چاہتے۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں امریکا کے بعد دوسرا بڑا دستہ رکھنے والی جرمن فوج نے، جس نے 20 سال تک ملک کے شمال پر توجہ مرکوز رکھی، اپنا آخری دستہ بھی گزشتہ ہفتے افغانستان سے بلا لیا ہے۔اپریل میں جرمن وزیر دفاع اینگریٹ کرامپ کرینبر نے کہا تھا کہ جرمنی کی یہ بڑی ذمہ داری ہے کہ وہ غیر محفوظ مقامی افراد جنہوں نے خود کو خطرے میں ڈال کے فورسز کی مدد کی، انہیں تنہا نہ چھوڑا جائے۔وزارت خارجہ کے ترجمان رائنر بریول نے کہا کہ حالیہ ہفتے مقامی ملازمین اور ان کے اہل خانہ کے لیے 2ہزار 400جرمن ویزوں کی منظوری دی گئی ہے۔انہوں نے تسلیم کیا کہ افواج کے انخلا اور مزارِ شریف میں واقع جرمن قونصل خانے کو بند کرنے کا مرحلہ دشوار ہے، لیکن انہوں نے کہا کہ برلن، بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرین جیسے پارٹنرز کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے