تعطل کا شکاردوحہ امن مذاکرات دوبارہ شروع پیشرفت ہو تو بہتری آئے گی،شاہ محمود قریشی

0
322

کراچی(این این آئی)وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ تعطل کا شکاردوحہ امن مذاکرات دوبارہ شروع ہوگئے ہیں، اگر کوئی پیشرفت ہوجاتی ہے تو کافی بہتری آئے گی،ہم نے سیکھ کر اپنے تجربات کو سامنے رکھ کر فیصلے کیے ہیں، ہمارا افغانستان میں کوئی پسندیدہ نہیں ہوگا، ان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرنی، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ امن کو ترجیح دینی ہے، ہماری خواہش ہے کہ امن قائم ہو۔نجی ٹی وی سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ تعطل کا شکار دوحہ امن مذاکرات دوبارہ شروع ہوگئے ہیں،مذاکرات کی بحالی کو خو ش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ افغان حکومت بھی اپنی تجاویز مرتب کررہی ہیں، اگر کوئی پیشرفت ہوجاتی ہے تو کافی بہتری آئے گی۔انہوں نے کہاکہ طالبان اورحکمرا ن دونوں ہی افغان ہیں، اپنے ملک کے فیصلے انہیں خود ہی کرنے ہوں گے، کسی تیسری قوت کو مداخلت کرنے کی کوئی ضرورت نہیں،انہیں خود سوچنا ہوگا خانہ جنگی سے انہیں فائدہ ہے یا پھر نقصان، میرے خیال سے تو نقصان ہی ہے کیوں کہ بے گناہ لوگ متاثر ہوں گے۔شاہ محمود قریشی نے کہاکہ خانہ جنگی سے املاک اور معیشت بھی متاثر ہوسکتی ہے، مہاجرین متاثر ہوں گے تو وہ ایران اور پاکستان کا رخ کرسکتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ ایسی نوبت پیش نہ آئے، مشکل حالات میں بھی راستے نکل سکتے ہیں، آنے والی نسلوں کو سامنے رکھ کر انہیں تدبر کا مظاہرہ کرنا ہوگا، بات چیت نہ کی گئی تو پورے خطے کا نقصان ہوسکتا ہے۔وزیر خارجہ نے کہاکہ اگست کے مہینے تک وہ اپنا انخلا مکمل کرلیں گے، پاکستان اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتا، امن اور استحکام کے فروغ کیلئے جو گنجائش نکل سکتی ہے نکالیں گے، آگر آپس میں ایسے ہی لڑے رہے تو دہشتگردوں کو سر چھپانے کی جگہ مل جائے گی، جس کا فائدہ افغانستان کو نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ افغانستان پر پھر سے انگلیاں اٹھیں گی جو کہ ان کے مفاد میں نہیں ہیں، افغانستان کی ترقی اور خوشحالی کیلئے انٹرنیشنل سپورٹ کی ضرورت ہوگی۔آج کے طالبانوں کو ماضی سے بہت کچھ سیکھنا چاہیے اور انہیں ماضی کو دہرانا نہیں چاہیے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 90 کی دہائی کو دہرانا طالبانوں کے مفاد میں نہیں ہوگا۔