اسلام آباد میں شدید بارش ، سڑکیں اور نشیبی علاقے زیر آب ،متعدد گاڑیاں سیلابی ریلوں میں بہہ گئیں ،2 افراد زندگی کی بازی ہار گئے

0
311

اسلام آباد /راولپنڈی(این این آئی)وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور جڑواں شہر راولپنڈی میں موسلا دھار بارشوں نے تباہی مچادی ، شدید بارشوں کے باعث سڑکیں اور نشیبی علاقے زیر آب آگئے ،متعدد گاڑیاں سیلابی ریلوں میں بہہ گئیں ،درجنوں کو نقصان پہنچا،درجنوں گھر وں میں پانی داخل ہوگیا ، 2 افراد زندگی کی بازی ہار گئے ،معمولات زندگی درہم برہم ہوگیا ، راول ڈیم میں پانی کی سطح تیزی سے بلند ہوگئی ، پانی کی سطح مزید بلند ہونے پر اسپل ویز کھول دینے کا عندیہ دیدیا گیا ،دریائے کورنگ اور دریائے سواں کے اطراف رہنے والے لوگوں کو دریا کے کنارے سے دور رہنے کی ہدایت کر تے ہوئے دفعہ 144نافذ کر دی گئی ،نالہ لئی میں طغیانی ،پانی کی سطح 19 فٹ تک بلند ہوگئی جس کے بعد فوج طلب کرلی گئی ۔تفصیلات کے مطابق موسلادھار بارش سے سب سے زیادہ اسلام آباد کا علاقہ سیکٹر ایـ11 متاثر ہوا جہاں پانی گھروں میں داخل ہوگیا اور پانی کے ریلے میں بہہ کر درجنوں گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔پولیس حکام کے مطابق سیکٹر ایـ11 ہاؤسنگ سوسائٹیز پر مشتمل سیکٹر ہے اور یہاں پولیس فاؤنڈیشن کے پیٹرن انچیف سیکریٹری داخلہ خود ہیں، جہاں سوسائٹی انتظامیہ کی ناقص کارکردگی کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہوئی۔حکام کے مطابق سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے سوسائٹی انتظامیہ کی کوئی بھی مشینری موجود نہیں تھی بعدازاں کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) انتظامیہ نے سیکٹر ایـ11میں ہنگامی بنیادوں پر سیلابی پانی کو نکالنے کیلئے کام کیا۔حکام کا کہنا تھا کہ سیکٹر ایـ11 کے ایک گھر کی بیسمنٹ میں رہائش پذیر خاندان سے تعلق رکھنے والے ماں بیٹا پانی بھر جانے کے سبب جاں بحق ہوگئے۔ اہل خانہ کے مطابق نالے کا پانی گھر میں داخل ہونے سے 4 بچے اور ماں ڈوب گئے تھے، انتظامیہ نے 3 بچوں کو بچا لیا ، ایک بچہ اور ماں ڈوب کر جاں بحق ہوئے۔ای الیون میں سیلابی پانی سے جاں بحق بچے کے چچا نے بتایا کہ صبح 6 بجے پانی گھر میں داخل ہوا، اور 15 منٹ پر گھر کی پچھلی دیوار گرگئی۔جاں بحق بچے کے چچا کے مطابق بیسمنٹ میں پانی داخل ہونے سے میرا بھتیجا اور ان کی والدہ ڈوب گئیں۔انہوں نے کہا کہ علاقہ مکینوں نے اپنی مدد آپ کے تحت پانی نکالا، انتظامیہ ساڑھے 8 بجے کے بعد پہنچی۔ایڈیشنل ڈی سی اسلام آباد نے کہا کہ ریسکیو ٹیمز کی ایسی غفلت دوبارہ برداشت نہیں کی جائے گی