واشنگٹن (این این آئی)بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد امریکی بینکوں میں موجود افغانستان کی حکومت کے تقریبا ساڑھے نو ارب ڈالر کے فنڈز منجمد کیے جانے کے بعد اب عالمی مالیاتی ادارے نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ افغانستان کو دی جانے والی امداد کو عارضی طور پر معطل کر رہے ہیں۔میڈیارپوٹس کے مطابق افغانستان کے سنٹرل بینک کے گورنر اجمل احمدی نے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں افغانستان کے اثاثاجات کی تفصیلات بتائیں۔ انھوں نے کہا کہ طالبان ان کے عملے سے پوچھ رہے ہیں کہ یہ اثاثہ جات کہاں ہیں۔اس حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے پاس گذشتہ ہفتے تک تقریبا نوارب ڈالر کے اثاثہ جات تھے مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ کابل کے سنٹرل بینک میں یہ رقم کیش کی صورت میں موجود ہو۔انھوں نے بتایا کہ انٹرنیشنل ضوابط کے مطابق افغانستان کے زیادہ تر اثاثہ جات قابلِ فروخت ایسٹس کی شکل میں رکھے گئے جیسے کہ ٹریزری بلز اور سونا۔ تاہم ان کے بیان کے مطابق افغانستان کے زیادہ تر اثاثہ جات تو ملک سے باہر رکھے گئے ۔انھوں نے کی تفصیلات دیتے ہوئے بتایا کہ افغانستان کے امریکی فیڈرل ریزروو بینک میں تقریبا سات ارب ڈالر ہیں۔ امریکی بلز اور بانڈز میں 3.1 ارب ڈالر ہیں، ورلڈ بینک کے ریزروو اڈوائزری اینڈ میجنمنٹ پارٹنرشپ میں 2.4 ارب ڈالر ہیں۔ان کے علاوہ بین الاقوامی اکانٹس میں افغانستان کے 1.3 ارب ڈالر ہیں اور دنیا بھر کے سنٹرل بینکس کے مشترکہ ادارے بینک آف انٹرنیشنل سیٹلمنٹس میں 700 ملین ڈالر ہیں۔یہ تمام اثاثہ جات تو ملک سے باہر ہیں۔ان کے علاوہ 1.2 ارب ڈالر کا سونا 300 ملین ڈالر کیش بینک کی ملکیت ہیں تاہم اس وقت یہ واضح نہیں ہے کہ ان میں کتنا افغانستان کے اندر ہے اور کتنا افغانستان کے باہر۔افغانستان کے مرکزی بینک کے قائم مقام سربراہ اجمل احمدی نے اپنی سلسلے وار ٹوئٹس میں کہا ہے کہ انہیں فنڈز کی نئی رسد آنے کی توقع نہیں ہے، کیونکہ بقول ان کے، ہمارے پارٹنرز کو پتا ہے کہ کابل میں کیا ہو رہا ہے