وزیراعظم عمران خان نے سب سے بڑا اثاثہ سمندر پار پاکستانیوں کو قرار دیدیا

0
198

نتھیا گلی(این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے سب سے بڑا اثاثہ سمندر پار پاکستانیوں کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بدقسمتی سے ہم ابھی تک اثاثے کا صحیح طور پر فائدہ نہیں اٹھا سکے،ہمارا بہترین ٹیلنٹ باہر جانے کی بڑی وجہ ہم ملک میں کام کرنے کے مواقع فراہم نہیں کررہے تھے،جب تک ہماری برآمدات نہیں بڑھ رہی اس وقت تک بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو ملک میں سرمایہ کاری کے لیے لایا جائے، جب وہ ڈالر لے کر آئیں گے ہمارے زرِ مبادلہ کے ذخائر بڑھیں گے جس سے روپیہ مستحکم ہوتا جائے گا، مہنگائی اور غربت کم ہوتی جائے گی،ہماری سسٹم کو ٹھیک کرنے کی جنگ ہے،حکومت پر حملہ کرنے والے قانون کی بالادستی نہیں چاہتے،ہم قانون کی بالادستی کی جنگ لڑرہے، کوئی بھی ایسا ملک خوشحال نہیں ہے جہاں قانون کی بالادستی نہیں ،جیسے جیسے ملک میں قانون کی بالا دستی قائم ہوتی جائے گی سمندر پار پاکستانی خود یہاں آ کر سرمایہ کاری کریں گے،، عید کی تعطیلات میں خیبر پختونخوا میں 27 لاکھ سیاح آئے، ہم سیاحتی مقامات کی زوننگ کریں گے اور سیاحتی مقامات کو لیز پر دیں گے۔ پیر کو یہاں نتھیا گلی میں بین الاقوامی ہوٹل کے سنگ بنیاد کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سب سے بڑا اثاثہ سمندر پار پاکستانی ہیں اور بدقسمتی سے ہم ابھی تک اثاثے کا صحیح طور پر فائدہ نہیں اٹھا سکے۔ انہوںنے کہاکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارا حکومتی نظام اس انداز میں پروان چڑھا ہے کہ حکومت پہلے اپنا اور پھر عوام کا فائدہ دیکھتی ہے حالانکہ حکومت کا بنیادی کام عوام کی بہتری ہے۔انہوں نے کہا کہ دنیا کی تاریخ اٹھا کر دیکھیں کہ جو نظام خرابی کی جانب جاتا ہے وہ اپنے آپ کو بچانا شروع کردیتا ہے۔انہوںنے کہاکہ سلطنت عثمانیہ کی تاریخ پڑھیں جو ایک وقت میں دنیا کی سب سے بڑی سلطنت تھی لیکن جب وہ سکڑرہی تھی اس کی بیوروکریسی بڑھتی جارہی تھی۔وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت ملک کی سب سے بڑی ضرورت دولت میں اضافہ کرنا ہے جس سے نوکریاں ملیں گی، ٹیکس کلیکشن بڑھے گی، ملک پر چڑھے ہوئے قرضے واپس کرسکیں گے لیکن ہماری حکومت جیسی بن چکی ہے وہ اس طرح نہیں دیکھتی۔انہوںنے کہاکہ سمندر پار پاکستانیوں کی ضرورت اس بات کی ہے کہ جب وہ پاکستان آئیں تو ہم ان کے لیے آسانیاں پیدا کریں اور ایسے مواقع تشکیل دیں کہ وہ اپنا پیسے سے سرمایہ کاری کرسکیں۔وزیراعظم کے مطابق 90 لاکھ پاکستانی بیرونِ ملک مقیم ہیں جن کی سالانہ آمدن تقریباً ملک کے 22 کروڑ افراد کی سالانہ آمدن کے برابر ہے، سب سے زیادہ پیسے والے اور ہنرمند پاکستانی بیرونِ ملک ہیں