وادی میں رہنے والے تمام ہندوکشمیری پنڈت نہیں، بھارتی عدالت

0
229

سرینگر (این این آئی)ایک بھارتی عدالت نے کہا ہے کہ وادی میں رہنے والے دیگر ہندو کشمیری پنڈت مختص حکومتی مراعات کے حقدار نہیں ہیں کیونکہ صدیوں پرانی اپنی ایک مخصوص شناخت، روایات اور تہذیب رکھنے والے کشمیری پنڈت ان سے مختلف ہیں۔جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے اس تازہ فیصلے پر وادی میں رہنے والے ہندوؤں میں مایوسی پائی جاتی ہے۔ انہوں نے اپنی عرضی میں کہا تھا کہ انہیں بھی ملازمتوں کے لیے وزیر اعظم کے خصوصی پیکج اور دیگر حکومتی اسکیموں میں کشمیری پنڈتوں کی طرح ہی خصوصی مراعات دی جائیں۔ ہائی کورٹ نے تاہم ان کی درخواست مسترد کر دی۔ہندو گروپوں نے اپنی عرضی میں دلیل دی تھی کہ عسکریت پسندی کے دوران انہیں بھی کشمیری پنڈتوں کی طرح مصائب کا شکار ہونا پڑا ہے۔ لہذا وہ بھی کشمیری پنڈتوں کی طرح ہی حکومت کی طرف سے خصوصی ملازمتی پیکج کے حقدار ہیں۔ 1990کی دہائی میں وادی میں عسکریت پسندی کے پھیلاؤ کی وجہ سے ہزاروں کشمیری پنڈتوں کو وادی سے ہجرت کرنی پڑ گئی تھی۔حکومت اب ان کی واپسی اور ان کی آبادکاری کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ اس میں وزیر اعظم کاخصوصی ملازمتی پیکج بھی شامل ہے۔جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے جج جسٹس سنجیو کمار نے تاہم ہندو گروپوں کی اس دلیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ (کشمیری پنڈتوں) کا گروپ علیحدہ شناخت رکھنے والی مخصوص برادری ہے۔ جس کی شناخت، ثقافت،تہذیب، روایات اور رہن سہن وادی میں رہنے والے دیگر ہندوؤں بشمول راجپوتوں، کشمیری پنڈتوں کے علاوہ دیگر براہمنوں، شیڈولڈ کاسٹ، شیڈولڈ ٹرائب اور بہت سے دیگر گروپوں سے بالکل مختلف ہے۔ انہوں نے کہاکہ دیگر گروپوں کو کشمیری پنڈتوں کے ساتھ شامل کرنا غیر منطقی ہے، اس لیے اس درخواست کو قبول نہیں کیا جاسکتا۔جسٹس سنجیو کمار نے اپنے فیصلے میں مزید کہاکہ اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ عمومی طور پر کشمیری پنڈت سے مراد کشمیری زبان بولنے والی برہمنوں کی ایک ایسے برادری ہے، جو وادی میں نسلوں سے آباد ہے اور اس کی اپنی مخصوص لباس، رہن سہن اور روایات ہیں