وزیراعظم کا مسلم لیگ (ن) کے دور میں سڑکوں کی تعمیر پر آنے والی لاگت کی چھان بین کا اعلان، ایف آئی اے کو ذمہ داری سونپ دی

0
223

اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے دور میں سڑکوں کی تعمیر پر خرچ ہونے والی رقم کی چھان بین کیلئے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو ذمہ داری سونپ دی گئی ہے،بلوچستان کے پسماندہ رہنے کی بڑی وجہ وفاقی حکومتوں کی زیادہ توجہ انتخابات جیتنے پر ہونا ہے،ملک طویل المدتی منصوبہ بندی سے ہی آگے بڑھتے ہیں، اگر آپ الیکشن کا سوچتے رہیں تو ملک کبھی آگے ہی نہیں بڑھے گا،اگر بلوچستان کے اراکین اسمبلی اپنے حلقے کے بجائے پورے صوبے کا سوچتے تو یہاں حالات بہتر ہوتے،جب تک بلوچستان میں مواصلات نہیں ہوگی ترقی نہیں ہوگی ، پورے پاکستان کے مقابلے میں سب سے زیادہ بلوچستان میں سڑکیں ضروری ہیں، یہاں کی ترقی پورے پاکستان کو فائدہ پہنچائے گی۔بلوچستان کے علاقے جھیل جھاؤ، بیلہ شاہ کی بحالی اور اپگریڈیشن کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر مواصلات مراد سعید نے بتایا ہے 2013 میں مسلم لیگ (ن) کی بنائی گئی اور آج بننے والی سڑکوں کی لاگت میں 4 لین کے حساب سے فی کلومیٹر 20 کروڑ روپے کا فرق ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت سے لے کر اب تک اتنی مہنگائی ہوچکی ہے اس کے باوجود اتنا فرق ہے اور جس قیمت پر ہم آج سڑکیں بنا رہے ہیں، اس وقت بناتے تو ہمارے پاس کتنا پیسہ بچتا، جب کرپٹ لوگ اقتدار میں آتے ہیں تو قوم کو یہ نقصان ہوتا ہے کہ وہ ان کا پیسہ چوری کرتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ سڑکوں کی تعمیر میں جتنا پیسہ چوری کیا گیا ہے اس کی تفتیش کے لیے میں نے اپنی ٹیم کو ہدایت جاری کردی ہیں اور ہم پورا جائزہ لیں گے، تمام تر معلومات ویب سائٹس پر موجود ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ سال 2013 میں قیمتیں کیا تھیں اور آج 2021 میں کیا ہیں، اس کے باوجود اگر ہم آج سڑکیں سستی بنا رہے ہیں تو سوچیں انہوں نے ملک پر کتنا بڑا ڈاکا ڈالا ہے اور میں نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو اس کی تفتیش کی ذمہ داری سونپی ہے کہ اس کا کون ذمہ دار ہے اور کس نے اتنا پیسہ بنایا ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا رقبہ اتنا بڑا ہے کہ وہاں جب تک ایک علاقے کو دوسرے سے منسلک کرنے کے لیے سڑکوں کی تعمیر نہیں ہو گی وہاں ترقیاتی اقدامات نہیں کرسکتے، اگر ساری ترقی کوئٹہ میں ہی ہونی ہے تو بلوچستان کبھی آگے نہیں آسکے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان آج تک اس لیے ترقی نہیں کرسکا کہ جو حکومت اپنے 5 سال بعد انتخابات کا سوچے گی وہ کبھی بھی بلوچستان کو ترقی نہیں دے گی کہ اسی پیسے سے وہ وسطی پنجاب میں کام کرسکتے ہیں جو ان کے خیال میں الیکشن جیتنے کے لیے بہتر ہوسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کو ترقی دینی ہے تو ملک کے تمام حصوں کو ایک ہی طرح اٹھانا ہے اور وہ اس وقت ہی ہوسکتا ہے کہ جب ان علاقوں میں پہلے ترقیاتی کام کیے جائیں جو پسماندہ رہ گئے ہیں