سلامتی کونسل میں یورپی ممالک اور روس کے مابین تلخ جملوں کا تبادلہ

0
236

نیویارک(این این آئی)سلامتی کونسل میں یورپی ممالک اور روس کے مابین تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا ہے،یورپی ممالک نے کہاہے کہ بیلاروس نے لوگوں کی زندگیوں کو سیاسی مقاصد کی خاطر داؤ پر لگا دیا ہے جبکہ بیلاروس کی حکومت کے حلیف ملک روس نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں ان الزامات کی تردید کی ہے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اس معاملے میں یورپی سوچ کے حامی ممالک میں امریکا، برطانیہ، فرانس، آئرلینڈ، ناروے، ایسٹونیا اور البانیہ شامل ہیں۔ ان ممالک نے بیلاروس کی سرحد پر مہاجرین کو جمع کرنے کا ذمہ دار صدر الیکسانڈر لوکاشینکو کو قرار دیا اور کہا کہ اس کی وجہ سے پولینڈ کے ساتھ سرحد پر نازک صورت حال پیدا ہو چکی ہے۔مغربی اقوام کی جانب سے سلامتی کونسل میں کہا گیا کہ بیلاروس نے اپنے سیاسی مقاصد کی تکمیل کے لیے جس انداز میں انسانوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رکھا ہے، اس کی بھرپور مذمت کی جاتی ہے۔ان ممالک کی جانب سے مزید کہا گیا کہ منسک حکومت اپنی سرحد سے متصل یورپی یونین کے رکن ممالک کو عدم استحکام کا شکار کرنا چاہتی ہے۔ یہ بھی کہا گیا کہ لوکاشینکو حکومت کا یہ اقدام ملک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹانے کے مترادف ہے۔مغربی اقوام نے بیلاروس کے اقدام اور رویے کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب ضرورت عالمی برادری کے توانا ردعمل کی ہے۔بیلاروس کے حلیف اور صدر الیکسانڈر لوکاشینکو کے حامی ملک روس نے مغربی اقوام کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں لغو قرار دیا۔ سکیورٹی کونسل کے اجلاس سے قبل اقوام متحدہ میں روس کے نائب سفیر دمیتری پولیانسکی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مغربی اقوام کی طرف سے ایسے الزامات لگائے جانے کے عمل کو اذیتی فعل اور کج روی ہی کہا جا سکتا ہے اور یہ بات یورپی یونین کے لیے باعثِ شرمندگی ہے۔