شہباز شریف نے الیکٹرانک ووٹنگ مشینز کو ایول اینڈ ویشیئز مشین کوشیطانی مشین قرار یدیا

0
189

اسلام آباد(این این آئی)قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور صدر مسلم لیگ (ن) شہباز شریف نے الیکٹرانک ووٹنگ مشینز (ای وی ایم) کو ایول اینڈ ویشیئز مشین کوشیطانی مشین قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ اسپیکر صاحب اجلاس موخر کرکے مشاورت مکمل کریں ،حکومت اس پر تکیہ کیے بیٹھی ہے، سپیکر صاحب آپ نے بلز کو منظور ہونے دیا تو تاریخ اور 22 کروڑ عوام آپ کو معاف نہیں کرے گی،دیکھتی آنکھ نے اس سے بدتر اور سیاہ دور پاکستان کی 74 سالہ تاریخ میں کبھی نہیں دیکھا،بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کے حق سے نہیںحکومت کے طریقہ کار سے اختلاف ہے ،حکومت کی نیت کھوٹی ہے اس میں فتور ہے ،الیکشن چوروں سے توقع کریں گے کہ وہ انتخابی اصلاحات لائیں گے؟، ان کی چوری ڈسکہ میں پکڑی جاچکی ہے ، حکومت کے بعد تین لفظ تبدیل ہوگئے، بربادی کا نام تبدیلی ہوگیا،انتقام کا نام احتساب ہوگیا اور دھاندلی کا نام ای وی ایم مشین ہوگیا،کالے قوانین کی اجازت نہ آپ اور نہ یہ ایوان دے گا ورنہ ان کاگریبان ہوگا اور 22 کروڑ عوام کا ہاتھ ہوگا۔ بدھ کو اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت ایک گھنٹے تاخیر سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے آغاز میں ہی مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے انتخابی اصلاحات بل پر ووٹنگ مؤخر کرنے کی درخواست کی۔اسد قیصر نے بابر اعوان کو ایجنڈا نمبر ٹو یعنی الیکشن ترمیمی بل کے تحت الیکٹرانک ووٹنگ کا بل منظوری کے لیے پیش کرنے کی دعوت دی تو بابر اعوان نے جواب دیا کہ اپوزیشن اس معاملے پر آپ سے بات کرنا چاہتی ہے، اس لیے اسے فی الحال مؤخر کردیا جائے۔اجلاس میں سب سے پہلے قائد حزب اختلاف شہباز شریف
بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں انتہائی اہم دن ہے میں اس ایوان میں جو حکومت اور اس کے اتحادی بلڈوز کرا کر پارلیمانی روایات کی دھجیاں اڑانا چاہتے ہیں اس کا بوجھ اسپیکر اور معزز ایوان کے کاندھوں پر ہے۔انہوں نے کہا کہ چند روز قبل رات کے اندھیرے میں بتایا گیا کہ اگلی صبح پارلیمان کا اجلاس ہوگا اور پھر جب عمران خان کے عشایئے سے پی ٹی آئی کے درجنوں اراکین غیر حاضر اور اتحادی انکاری تھے تو یکایک اجلاس مؤخر کردیا گیا اور حکومتی وزرا نے کہا کہ ہمیں متحدہ اپوزیشن سے مشورہ کرنا ہے۔ انہوںنے کہاکہ س کے بعد مجھے آپ کا خط موصول ہوا جس پر پورے اپوزیشن اتحاد نے غور کر کے جامع جواب دیا جس میں بہترین تجاویز دی گئیں لیکن اسپیکر نے پھر اپوزیشن سے اپنا رابطہ منقطع کرلیا، ہمیں کوئی جواب نہ ملا۔شہباز شریف نے کہا کہ اس سلسلے میں کمیٹی کی تشکیل پر نہ ہم سے مشاورت کی گئی نہ آئندہ کا لائحہ عمل بتایا گیا، یہ ڈھکوسلہ تھا اور وقت حاصل کرنے کا حربہ تھا تا کہ کسی طرح ووٹس کی تعداد پوری کی جائے اور اتحادیوں کو راضی کیا جائے ورنہ آپ کا مشاورت کا دور دور تک کوئی واسطہ نہیں تھا۔ انہوںنے کہاکہ انتخابات کے بعد اگر دھاندھلی ہوئی ہو تو اس کا شور ہوتا ہے لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ الیکشن سے پہلے نہ صرف یہ ایوان بلکہ 22 کروڑ عوام دھاندلی کا شور کررہی ہے