بھارت میں مسلمان قیدیوں کو انکے عقیدے کی وجہ سے ظلم و ستم کا نشانہ بنایا جاتاہے’امریکی کانگریس کو بریفنگ

0
288

واشنگٹن (این این آئی) بھارت میں جھوٹے الزامات میں قید مسلمانوں کو مذہبی اقلیتوں پر بھارتی حکومت کے ظلم و ستم کے خلاف بولنے پر مار پیٹ، تشدد اور دیگر مظالم کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مسلمانوں قیدیوں کے اہل خانہ نے یہ بات امریکی کانگریس کو ” بھارت میں ضمیر کے قیدی ” کے عنوان سے منعقدہ ایک بریفنگ کے دوران بتائی ۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق انڈین امریکن مسلم کونسل نے ایک بیان میں کہا کہ ضمیر کے قیدی مسلمانوں کے اہلخانہ نے ورچوئل بریفنگ کے شرکاء کو بتایا کہ بھارتی حکومت انسانی حقوق کے محافظوں، مذہبی اقلیتوں، صحافیوں، طلبا اور کارکنوں کو جھوٹے مقدمات میں قید کر رہی ہے۔ ان پر اکثر توہین مذہب، دہشت گردی اور بغاوت کے الزامات لگائے جاتے ہیں۔ قیدی مسعود احمد کے بھائی مونس خان نے کانگریس کو بتایا کہ میرا بھائی ہمیشہ ناانصافی کے آواز اٹھاتا تھا اور دن وہ اس دلت نوجوان لڑکی کے اہل خانہ سے ملنے گیا جسے اونچی ذات کے ہندوئوں نے عصمت دری کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کیا گیا تھا۔مونس خان نے کہا کہ بعد میں پولیس نے مسعود کو گرفتار کر لیا اور انکے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام سے متعلق کالے قانون یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کر لیا۔ انہوں نے کہاکہ ایک سال بیت چکا ہے مسعود حال بند ہے جبکہ پولیس کے پاس انکے خلاف عدالت میں پیش کرنے کے لیے کوئی ثبوت نہیں ہے۔ عصمت دری اور قتل کا نشانہ بننے والی دلت لڑکی کے حق میں بولنے پر مسعود کے ساتھ دہشت گرد جیسا سلوک کیا جا رہا ہے۔فروری 2020 سے جیل میں بند انسانی حقوق کے محافظ خالد سیفی کی اہلیہ نرگس نے کہامیرے شوہر کو حکومت کے خلاف آواز اٹھانے کی سزا مل رہی ہے۔سیفی کو فرقہ وارانہ تشدد کی منصوبہ بندی کے جھوٹے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ یہ تشدد خود بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں مسلمانوں کے خلاف ہوا تھا اور یہ سب وزیر اعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے وابستہ ہندو انتہا پسندوں نے کیا تھا۔ ایک بزرگ مسلم رہنما صحافی اور کارکن سید قاسم رسول الیاس نے کہا کہ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ بھارت سے سیاسی قیدیوں کو فوری طور پر ضمانت پر رہا کرنے کا مطالبہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت جس طرح سیآگے بڑھ رہی ہے، ہمیں ڈر ہے