توہینِ عدالت کیس،بیانِ حلفی کا متن درست ہے، شائع کرنے کیلئے نہیں دیا، وکیل رانا شمیم

0
231

اسلام آباد(این این آئی) اسلام آباد ہائی کورٹ نے گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم کی بیرونِ ملک جانے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر پیر تک اصل بیانِ حلفی جمع نہیں کرایا گیا تو ان کے خلاف توہین عدالت کی فردِ جرم عائد کردی جائے گی۔ منگل کو ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے انگریزی روزنامے میں شائع ہونے والی تہلکہ خیز رپورٹ میں اعلیٰ عدلیہ کے حوالے سے الزامات پر توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔سماعت میں سابق چیف جج رانا شمیم، صحافی انصار عباسی اور عامر غوری کے علاوہ اٹارنی جنرل خالد جاوید خان، ایڈیشنل اٹارنی جنرل قاسم ودود اور ایڈوکیٹ جنرل نیاز اللہ نیازی عدالت میں پیش ہوئے جبکہ جنگ گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمن نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی جو عدالت نے منظور کرلی ۔دورانِ سماعت رانا شمیم کے وکیل نے اخبار میں شائع ہونے والے بیان حلفی کے متن کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ بیان حلفی کا متن درست ہے تاہم شائع کرنے کیلئے نہیں دیا۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ جو بیانیہ بنایا جا رہا ہے وہ تکلیف دہ ہے، ان الزامات کا کوئی ایک ثبوت لے کر آ جائیں، اگر اس بیانیے میں ذرا سی بھی حقیقت ہے تو میں ذمہ داری لیتا ہوں۔چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے اس ہائی کورٹ کے ایک ایک جج پر اعتماد ہے، ہم نے اس ہائی کورٹ کے کلچر کو تبدیل کیا ہے۔رانا شمیم کی پیروی کرنے والے سینئر وکیل لطیف آفریدی نے عدالت کو بتایا کہ اصل بیان حلفی رانا شمیم کے نواسے کے پاس ہے، ساتھ ہی استدعا کی کہ رانا شمیم کو بیان حلفی لینے کے لیے بیرونِ ملک جانے کی اجازت دیں جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ باہر نہیں جاسکتے۔سماعت میں رانا شمیم نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اظہارِ وجوہ کے نوٹس کا جواب انہوں نے 7 روز قبل اپنے وکیل کو دے دیا تھا۔سماعت کے آغاز پر اٹارنی جنرل پاکستان نے کہا کہ جواب ابھی تک عدالت میں تو داخل نہیں ہوا