ہائیکورٹ نے بلدیاتی ترمیمی آرڈیننس 2021 کی بعض شقوں کو آئین سے متصادم قرار دیدیا

0
267

لاہور( این این آئی)لاہورہائیکورٹ نے بلدیاتی ترمیمی آرڈیننس 2021 کی بعض شقوں کو آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو معاونت کے لئے طلب کرلیاجبکہ فاضل عدالت نے ریمارکس دئیے ہیں کہ بیورو کریسی جو کچھ کر رہی ہے وہ اس کے لئے ٹھیک نہیں ،بیورو کریسی بلدیاتی نمائندوں کو ہائوس کا منظور شدہ بجٹ استعمال کرنے سے کیسے روک سکتے ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد جمیل خان نے ضلع کونسل سیالکوٹ کی چیئر پرسن حنا ارشد کی بلدیاتی اداروں کو 8 فیصد سے زائد فنڈز کے استعمال پر پابندی کے خلاف درخواست پر سماعت کی ۔اس موقع پر سیکرٹری بلدیات نور الامین مینگل سمیت دیگر افسران بھی پیش ہوئے دوران سماعت جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیئے کہ آرڈینس 2021 کا سیکشن تین آئین سے متصادم ہے،سپریم کورٹ بھی اسے کالعدم قرار دے چکی ہے ،سیکشن 71بھی آئین سے متصادم ہے ،بیوروکریسی جو کچھ کررہی ہے وہ اس کے لئے ٹھیک نہیں، بلدیاتی نمائندے ہائوس کی قرارداد کے ذریعے منظور شدہ بجٹ وہ استعمال کرسکتے ہیں ،بیورروکریسی انہیںکیسے روک سکتی ہے۔ چیف آفیسر اگر منظور شدہ بجٹ استعمال کرنے کی اجازت نہ دے تو اس کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دیں ۔درخواست گزار کے وکیل نے فاضل عدالت کو آگاہ کیا کہ عدالت نے منظورشدہ مکمل بجٹ پاس کرنے کی اجازت دی،ڈی جی پی آر نے ٹینڈر شائع نہیں کروائے۔فاضل عدالت نے سیکرٹری بلدیات سے استفسار کیا آپ اس پر کیا کہتے ہیں ۔سیکرٹری بلدیات نے جواب دیا کہ بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے نیا ترمیمی آرڈیننس 2021منظور ہوچکا ہے۔ سیکرٹری بلدیات نے ترمیمی آرڈیننس 2021 کی کاپی بھی عدالت کے رو برو پیش کی۔ فاضل عدالت نے ریمارکس دیئے بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے ترمیمی آرڈیننس2021کا سیکشن 3 اور 71 آئین سے متصادم ہیں ۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے ترمیمی آرڈیننس جاری کیا گیا۔ عدالتی استفسار پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل تسلی بخش جواب نہ دے سکے اورتیاری کے لئے مہلت کی استدعا کی ۔ فاضل عدالت نے چیف سیکرٹری پنجاب اور دیگر کو 23دسمبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے سماعت 23 دسمبر تک ملتوی کردی۔