کسانوں کی حالت زار اور کھاد کے بحران کے خلاف 21 اور 24 جنوری کو ٹریکٹر مارچ کریں گے،پیپلز پارٹی

0
224

اسلام آباد(این این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی نے کہا ہے کہ کسانوں کی حالت زار اور کھاد کے بحران کے خلاف 21 اور 24 جنوری کو ٹریکٹر مارچ کریں گے، ملک میں غذائی تحفظ کا مسئلہ پیدا ہوچکا ہے، ظالمانہ ٹیکسز کے خلاف احتجاج ہمارا بنیادی حق ہے،یوریا کی ایک بوری ساڑھے تین ہزار تک پہنچ گئی ہے، نتیجے میں وقت پر فصلوں کو نہیں اگایا جا سکے گا،ان ہاؤس تبدیلی کیلئے مشاورت کا سلسلہ بڑھا رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں سید نوید قمر اور شازیہ مری نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔شازیہ مری نے کہاکہ بلاول بھٹو زرداری نے بجٹ تقریر میں زراعت کا مسئلہ اٹھایا تھا،آج کسان سڑکوں پر ہے۔ انہوںنے کہاکہ غذائی تحفظ کا معاملہ زراعت سے جڑا ہوا ہے،منی بجٹ کے خلاف پارلیمنٹ کے اندر اور باہر احتجاج کا فیصلہ کیا ہے،27 فروری سے مارچ کا اعلان کیا ہے۔ سید نوید قمر نے کہاکہ ہم کاشتکاروں کے ساتھ یکجہتی کریں گے،اسٹیٹ بینک کو خود مختار کرنے سے مہنگائی کم نہیں ہوگی۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے یہ طریقہ اختیار کیا ہے کہ قرضے لو اور باہر سے چیزیں منگوائو۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان دیوالیہ ہوچکا ہے،ایف بی آر ٹیکس وصولی کرنے میں ناکام ہوچکا ہے۔انہوںنے کہاکہ سیاسی جماعتوں سے بھی اپیل ہے کہ ہماری کسانوں کیلئے جدوجھد میں شامل ہوں۔انہوںنے کہاکہ ہمارے پالیسی میکرز کو پتہ نہیں کہ وہاڑی اور بدین میں کیا ہورہا ہے۔انہوںنے کہاکہ پالیسی میکرز کو صرف یہ پتہ ہے کہ امریکہ میں کیا ہورہا ہے۔ سید نوید قمر نے کہاکہ یہ سارا احتجاج حکومت پر دباؤ بڑھانے کیلئے کیا جارہا ہے ،اس ملک میں کاشتکار کو سکینڈ کلاس سمجھا گیا ہے، ہمارا حق ہے کہ اس معاملے کو اٹھائیں ،اس ملک میں مس مینجمنٹ ہورہی ہے، قدرتی طور ایسا کچھ نہیں ہوا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ اگر شارٹیج کا خیال تھا تو آپ کو وقت پر درآمد کرنا چاہیے تھا ،27 فروری میں ہم نے لانگ مارچ کا اعلان کررکھا ہے، کسان مارچ بھی اسی کی پہلی کڑی ہے ۔انہوںنے کہاکہ انڈیا کا احتجاج مثالی ضرور ہے کیونکہ مودی ہر طرح کے ظلم کی مثال بن چکا ہے ،یہ احتجاج صرف انڈیا نہیں بلکہ یورپ میں بھی ٹریکٹر مارچ ہوچکے ہیں ،ان ہاؤس تبدیلی کے حوالے سے ہم مشاورت کا سلسلہ بڑھا رہے ہیں ،ہم نے 27 فروری اور پی ڈی ایم نے 23 مارچ کا اعلان کررکھا ہے