واشنگٹن(این این آئی) امریکا نے پاکستان کے ساتھ اپنی اسٹریٹیجک شراکت داری پر زور دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اسلام آباد کو واشنگٹن کے ساتھ تعلقات برقرار رکھنے کے لیے چین کے ساتھ اپنے تعلقات کشیدہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی بریفنگ میں امریکا اور پاکستان کے تعلقات اس وقت زیر بحث آئے جب ایک صحافی نے بھارتی اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی کے ایک حالیہ بیان کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے بھارت میں بی جے پی حکومت پر پاکستان کو چینی کیمپ میں دھکیلنے کا الزام عائد کیا تھا۔تاہم اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نیڈ پرائس نے بھارتی پارلیمانی بحث میں شامل ہونے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ میں یہ پاکستانیوں اور چین پر چھوڑ دوں گا کہ وہ اپنے تعلقات پر بات کریں، میں یقینی طور پر ان ریمارکس کی توثیق نہیں کروں گا۔صحافی نے دوبارہ سوال کیا کہ آپ کے خیال میں پاکستان چین کے ساتھ اتنے قریب سے کام کیوں کر رہا ہے؟ کیا آپ کو لگتا ہے کہ وہ ایسا محسوس کرتے ہیں کہ امریکا نے انہیں چھوڑ دیا ہے؟نیڈ پرائس نے کہا کہ ہم نے پوری طرح یہ بات بتائی ہے کہ دنیا کے کسی بھی ملک کے لیے یہ شرط نہیں ہے کہ وہ امریکا اور چین میں سے کسی ایک کا انتخاب کرے۔انہوں نے کہا کہ جب یہ بات آتی ہے کہ امریکا کے ساتھ تعلقات کس طرح کے ہیں تو ہم چاہتے ہیں کہ ممالک کو انتخاب فراہم کریں۔امریکی عہدیدار نے وضاحت کی کہ امریکا کے ساتھ شراکت داری سے کئی ایسے فوائد حاصل ہوتے ہیں جس کی پیشکش چین نہیں کرسکتا۔انہوں نے مزید کہا کہ شراکت داری غلط اصطلاح ہو سکتی ہے، چین نے دنیا بھر میں جس قسم کے تعلقات قائم کرنے کی کوشش کی ہے وہ عام فوائد(ان میں شامل)نہیں ہیں جو کہ امریکا نے پیش کیے۔پاکستان اور امریکا کے درمیان دہائیوں کے طویل تعلقات کی جانب بڑھتے ہوئے ترجمان اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے کہا کہ پاکستان امریکا کا اسٹریٹجک پارٹنر ہے، اسلام آباد میں حکومت کے ساتھ ہمارا ایک اہم رشتہ ہے اور یہ ایک ایسا رشتہ ہے جسے ہم متعدد محاذوں پر اہمیت دیتے ہیں۔اس کے علاوہ پاکستان نے افغانستان میں سوویت یونین کے خلاف جنگ میں کلیدی کردار ادا کیا اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھی امریکا کا ساتھ دیا۔