اسلام آباد(این این آئی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بطور وزیراعظم جاتے جاتے اپنے ملک کو غربت سے نکالنا چاہتاہوں،مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کیدرمیان تسلیم شدہ معاملہ ہے جس کا حل ضروری ہے، بھارت میں انتہا پسند نظریے کی حکومت ہے،قوم پرستی کا مطلب ہر گز انتہا پسندی نہیں۔وزیراعظم عمران خان نے روسی ٹی وی ”آر ٹی” کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اقتدار میں آیا تو سب سے پہلے بھارت کو امن کیلئے مذاکرات کی پیش کش کی ، لیکن بھارت نے ہماری پیش کش مسترد کردی، مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کیدرمیان تسلیم شدہ معاملہ ہے جس کا حل ضروری ہے، بھارت میں انتہا پسند نظریے کی حکومت ہے،قوم پرستی کا مطلب ہر گز انتہا پسندی نہیں۔عمران خان نے کہا کہ بطور وزیراعظم جاتے جاتے اپنے ملک کو غربت سے نکالنا چاہتاہوں، چین نے لوگوں کو غربت سے نکالا ،ہم چین سے سیکھ رہے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ کسی بھی ملک پر اپنا نظریہ زبردستی لاگو کرنا کسی بھی قوم کیلئے قابل قبول نہیں ہوتا، سمجھتا ہوں کہ کسی بھی تنازعہ کو جنگ سے حل کرنا بڑی بیوقوفی ہوگی، روس اور یوکرین کے درمیان معاملات کے پرامن طریقے سے حل کے خواہاں ہیں۔عمران خان نے کہا کہ جب دنیا بلاکس میں تقسیم ہوئی تو پاکستان امریکی بلاک میں گیا، ہم غیر ملکی امداد کے لیے بلاک کا حصہ بنے، بیرونی امداد ملک کے لیے ایک لعنت ہے، اس کی وجہ سے اپنا نظام نہیں بناسکے اور خود انحصاری نہیں رہی، امریکا کاساتھ دینے پر پاکستان کو بہت نقصان ہوا لہٰذا اب ہم کسی گروپ کا حصہ نہیں بنیں گے۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک میں اس کا وقار قانون کی بالادستی سے وابستہ ہے، منی لانڈرنگ اور پیسہ چوری کیخلاف آواز اٹھا نا میرے مقصد کا حصہ ہے۔