اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کو پیکا ایکٹ کے سیکشن 20 کے تحت گرفتاریوں سے روک دیا ، اٹارنی جنرل کو نوٹس

0
204

اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کو پیکا ایکٹ کے سیکشن 20 کے تحت گرفتاریوں سے روک دیا جبکہ اٹارنی جنرل کو معاونت کیلئے نوٹس جاری کرتے ہوئے عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ایف آئی اے پہلے ہی ایس او پیز جمع کرا چکی ہے، ایس او پیز کے مطابق سیکشن 20 کے تحت کسی شکایت پر گرفتاری نہ کی جائے، ایس او پیز پر عمل نہ ہوا تو ڈی جی ایف آئی اے اور سیکرٹری داخلہ ذمے دار ہوں گے۔بدھ کو چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللّٰہ نے پی ایف یو جے کی جانب سے پیکا آرڈیننس کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کے وکیل عادل عزیز قاضی نے عدالت میں دلائل دیئے۔عادل عزیز قاضی ایڈووکیٹ نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 17فروری کوسینیٹ کا سیشن ختم ہوا، 18 فروری کو قومی اسمبلی کا اجلاس تھا،اجلاس کوصرف اس لیے ملتوی کیا گیا کہ یہ آرڈیننس لایا جاسکے۔وکیل درخواست گزار نے سوال کیا کہ ایسے کیا حالات تھے جن کی بنیاد پر یہ آرڈیننس جاری کرنے میں جلدی تھی؟،پی ایف یو جے کے وکیل نے کہا کہ جو خود کو عوامی نمائندہ کہتا ہے وہ بھی تنقید سے نہ گھبرائے۔چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے ریمارکس دیئے کہ عوامی نمائندے کے لیے تو ہتک عزت قانون ہونا ہی نہیں چاہیے۔جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ زمبابوے اور یوگنڈا بھی ہتک عزت کو فوجداری قانون سے نکال چکے ہیں۔اس موقع پر عدالت نے پیکا ایکٹ میں صدارتی آرڈیننس کے ذریعے ترمیم کے خلاف درخواست پر اٹارنی جنرل کو معاونت کے لیے نوٹس جاری کردیا اور پی ایف یو جے کی درخواست پر سماعت (آج )جمعرات تک ملتوی کر دی گئی۔