تحریک عدم اعتماد پر بلاول بھٹو نے خود عدم اعتماد کا اظہار کر دیا ہے، اسد عمر

0
254

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات اسد عمر نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد پر بلاول بھٹو نے خود عدم اعتماد کا اظہار کر دیا ہے، انہیں خود یقین نہیں کہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو گی یا نہیں، اتحادی جماعتوں نے کھل کر حکومت کی حمایت کی ہے، اپوزیشن والے ہمارے ارکان کی گنتی کر رہے ہیں، اپنے ارکان کی بھی گنتی کرتے رہیں، ایسا نہ ہو تحریک اعتماد والے دن اپوزیشن کے ارکان حکومت کو ووٹ دے دیں، ملکی تاریخ میں پہلی بار سول اور عسکری قیادت مل کر مثبت طریقے سے قومی مسائل کو حل کرنے کیلئے کام کر رہے ہیں۔ ایک انٹرویومیں انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے 2023ء قریب آ رہا ہے سیاسی ماحول بننا شروع ہو گیا ہے، بلاول بھٹو اور دیگر اپوزیشن جماعتیں بھی جلسے کر کے عوام کے سامنے اپنا نقطہ نظر پیش کر رہی ہیں، وزیراعظم عمران خان عوام کی طاقت سے اقتدار میں آئے ہیں، انہوں نے چھ لوگوں سے شروع کر کے پارٹی بنائی ہے، ان کی ساری طاقت ہی عوام ہے اسلئے عوامی وزیراعظم کو عوام کے درمیان جانا چاہیے، وزیراعظم عمران خان رمضان المبارک سے پہلے سکھر، حافظ آباد، کرم، لوئر دیر اور مانسہرہ میں بھی جلسے کریں گے۔ اسد عمر نے کہا کہ ابھی تک اپوزیشن کو حکومت کے خلاف ہر محاذ پر ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے، آج تک ایوان میں جتنی بار بھی ووٹنگ ہوئی ہے اپوزیشن کے لوگوں نے حکومت کے حق میں ووٹ دیئے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیاست میں لوگ مختلف جماعتوں میں شمولیت اختیار کرتے رہتے ہیں یہ کوئی نئی بات نہیں ہے، آج بھی ملک کے مختلف حصوں سے بڑی تعداد میں لوگ تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر رہے ہیں، ابھی تک ایسا موقع نہیں کہ تحریک انصاف کے کسی ارکان نے کہا ہو کہ وہ پارٹی کے خلاف جا رہا ہے، ارکان کے تحفظات ہوتے ہیں لیکن ہم سب سے رابطے میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین نے کبھی بھی پی ٹی آئی یا وزیراعظم عمران خان کے خلاف کوئی بات نہیں کی، وزیراعظم اور جہانگرترین کے درمیان رابطہ ہمیشہ سے قائم ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان تمام ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات کا خواہاں ہے، وزیراعظم عمران خان نے یورپین یونین کو لکارا نہیں سچ بات کی ہے، تمام ممالک اپنے ملکی مفادات کو دیکھ کر فیصلے کرتے ہیں، پاکستان آزاد خارجہ پالیسی چاہتا ہے، کوئی ڈکٹیٹ نہ کرے، پاکستان بھی خودمختار ملک کی حیثیت سے اپنے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلے کرے گا، وزیراعظم نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ظلم ہو رہا ہے، یورپی یونین نے اس پر بھارت کو خط کیوں نہیں لکھا؟۔