یوکرین کے ہتھیار ڈالنے تک لڑائی جاری رہے گی’روسی صدر

0
211

کیف (این این آئی)روس کے یوکرین پر حملے کے 12 ویں روز بھی لڑائی جاری ہے اور ماریوپول کے 20 ہزار شہری محصور ہو چکے ہیں، جبکہ روسی صدر پوتن کا کہنا ہے کہ کیئف کے ہتھیار ڈالنے تک لڑائی جاری رہے گی۔یو این ایچ سی آر کے ہائی کمشنر فلپو گرینڈی نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ 10روز میں یوکرین سے 15 لاکھ افراد ہمسایہ ممالک کی طرف نکل گئے ہیں، جبکہ دوسری عالمی جنگ کے بعد یورپ میں یہ پناہ گزینوں کا سب سے بڑا بحران ہے۔اقوام متحدہ کے مطابق 40 لاکھ افراد ملک چھوڑ کر جا سکتے ہیں۔دوسری جانب یوکرین اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ روسی حملہ روکنے کے لیے ہنگامی فیصلہ جاری کرے۔خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ساحلی شہر ماریوپول کے زیادہ تر لوگ زیرزمین مقامات پر پھنسے ہوئے ہیں جبکہ شہر میں بمباری کے باعث پانی اور بجلی بھی منقطع ہو چکی ہے۔روسی صدر نے واضح طور پر کہا ہے کہ صرف ایک ہی راستہ ہے کہ کیئف کارروائیاں روک دے اور روس کے مطالبات پورے کرے۔اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ماسکو کی جانب سے 24 فروری کو کیے جانے والے حملے کے بعد سے 364 عام شہری ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں 20 سے زائد بچے بھی شامل ہیں جبکہ سینکڑوں کی تعداد میں زخمی ہیں۔اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ زیادہ تر ہلاکتیں بمباری کے باعث ہوئی ہیں۔روئٹرز کے مطابق یوکرین کی جانب سے پیر کو عدالت کو بتایا جائے گا کہ ‘نسل کشی کے حوالے سے پوتن کا دعویٰ غلط تشریح پر مبنی ہے۔خیال رہے روسی صدر پوتن نے کہا تھا کہ ‘مشرقی یوکرین میں غنڈہ گری اور نسل کشی کا نشانہ بننے والے لوگوں کے تحفظ کے لیے روس کی فوجی کارروائی ضروری تھی۔اس کے جواب میں یوکرین نے اس دعوے کو ‘غلط تشریح پر مبنی’ قرار دیا ہے۔اس کی جانب سے عالمی ادارہ انصاف میں کیس دائر کیا گیا ہے، دونوں ممالک نے 1948 میں نسل کشی سے بچاؤ کے لیے ہونے والے معاہدے پر دستخط کر رکھے ہیں۔ اس معاہدے کا مقصد دستخط کرنے والے ممالک کے درمیان تنازعات کو حل کرنا ہے۔اگرچہ عام طور پر عدالت کے فیصلے پر ممالک عمل کرتے ہیں تاہم عدالت اپنے فیصلوں پر براہ راست عملدرآمد کے وسائل نہیں رکھتی۔علاوہ ازیں ہفتے بین الاقوامی ایسوسی ایشن برائے انسانی حقوق کی جانب سے کہا گیا تھا کہ روس ‘نسل کشی’ کی اصطلاح کا غلط مطلب لے رہا ہے اور اس کا غلط استعمال کر رہا ہے۔