شاہ محمود قریشی کی ہوانگ شان میں چینی سٹیٹ کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ یی سے ملاقات

0
200

بیجنگ (این این آئی)چین میں منعقدہ افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے تیسرے اجلاس کے موقع پر، وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے ہوانگ شان میں چینی سٹیٹ کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ یی سے ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعلقات سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیاگیا ۔بد ھ کو جاری اعلامیہ کے مطابق وزیر خارجہ نے چین کے ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ یی سے چین کے شہر ہوانگ شان کے تونسی ڈسٹرکٹ میں دو طرفہ ملاقات کی ، سیکرٹری خارجہ سہیل محمود اور چین میں تعینات پاکستانی سفیر معین الحق بھی ان کے ہمراہ موجود تھے ۔چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے افغانستان کے پڑوسی ممالک کے تیسرے اجلاس میں شرکت اور چین تشریف آوری پر وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا شکریہ ادا کیا ۔دونوں وزرائے خارجہ نے اس سے قبل 21 مارچ 2022 کو اسلام آباد میں او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اڑتالیسویں اجلاس کے موقع پر ملاقات کی تھی۔دونوں وزرائے خارجہ نے دوطرفہ اسٹریٹجک، اقتصادی اور سیکورٹی تعاون پر بھی تبادلہ خیال کیا۔دونوں وزرائے خارجہ کے مابین ،عالمی وباء ، افغانستان میں امن و استحکام اور باہمی دلچسپی کے علاقائی اور بین الاقوامی امور پر بھی گفتگو ہوئی ۔وزیر خارجہ نے پاکستان کی خارجہ پالیسی میں چین کی مرکزی حیثیت کا حوالہ دیتے ہوئے پاک چین آل ویدر اسٹریٹجک کوآپریٹو پارٹنرشپ کو مزید گہرا اور مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔وزیر خارجہ نے پاکستان کی جانب سے، چین کی ”ون چائنہ”پالیسی اور چین کے بنیادی مفادات کی حمایت کا اعادہ کیا۔وزیر خارجہ نے پاکستان کی خودمختاری، علاقائی سالمیت، سیاسی استحکام اور سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے مسلسل حمایت پر چین کا شکریہ ادا کیا۔ گزشتہ ماہ وزیر اعظم کے دورہ چین اور سٹیٹ کونسلر وانگ یی کے دورہ اسلام آباد کا تذکرہ کرتے ہوئے، وزیر خارجہ نے پاک چین تعلقات کی بڑھوتری کی رفتار کو خوش آئند قرار دیا۔ دونوں وزرائے خارجہ نے اتفاق کیا کہ سی پیک فیز II کے اعلیٰ معیار، صنعتی ترقی، زرعی شعبہ میں جدت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی جیسے شعبوں میں دو طرفہ تعاون، کثیرالجہتی شراکت داری کا مظہر ہے۔وزیر خارجہ نے افغانستان سے متعلق اجلاس کی میزبانی پر چین کا شکریہ ادا کیا۔ وزیر خارجہ نے ملک میں امن، استحکام اور ترقی کو فروغ دینے اور سی پیک کی افغانستان تک توسیع کے ذریعے علاقائی روابط کو آسان بنانے کے لیے پاکستان، چین کے ساتھ ساتھ افغانستان کے دیگر پڑوسیوں کے درمیان گہرے روابط کے تسلسل پر زور دیا۔