تین ماہ میں عام انتخابات کرانا ممکن نہیں، تیاریوں میں تقریباً 6 ماہ لگیں گے،الیکشن کمیشن

0
220

اسلام آباد (این این آئی)الیکشن کمیشن آف پاکستان نے مختلف قانونی رکاوٹوں اور طریقہ کار کے چیلنجوں کا حوالہ دیتے ہوئے تین ماہ کے اندر عام انتخابات کرانے سے معذوری کا اظہار کیا ہے ۔ای سی پی کے ایک سینئر عہدیدار نے نجی ٹی وی کو تایاکہ بتایا کہ عام انتخابات کی تیاریوں میں تقریباً 6 ماہ لگیں گے۔انہوں نے کہا کہ حلقوں کی تازہ حد بندی بالخصوص خیبرپختونخوا میں جہاں 26ویں ترمیم کے تحت نشستوں کی تعداد میں اضافہ کیا گیا تھا اور ضلع و حلقہ وار انتخابی فہرستوں کو ہم آہنگ کرنا بڑے چیلنجز ہیں۔انہوں نے کہا کہ حلقہ بندی ایک وقت طلب کام ہے جہاں قانون صرف اعتراضات کرنے کیلئے ایک ماہ کا وقت فراہم کرتا ہے جبکہ انہیں حل کرنے کیلئے مزید ایک ماہ کا وقت درکار ہوتا ہے۔عہدیدار نے کہا کہ اس کام کو مکمل کرنے کے لیے کم از کم تین ماہ درکار ہوں گے، اس کے بعد ووٹرز کی فہرستوں کو اپ ڈیٹ کرنا ایک اور بڑا کام ہوگا۔انہوںنے کہاکہ انتخابی مواد کی خریداری، بیلٹ پیپرز کا انتظام اور پولنگ عملے کا تقرر اور تربیت بھی چیلنجز میں شامل ہیں۔ای سی پی عہدیدار نے کہا کہ قانون کے تحت واٹر مارک والے بیلٹ پیپرز استعمال کیے جانے تھے جو ملک میں دستیاب نہیں اور انہیں درآمد کرنا پڑے گا۔انہوں نے انکشاف کیا کہ ای سی پی نے واٹر مارک کے بجائے سیکیورٹی فیچرزوالے بیلٹ پیپرز کی فراہمی کے لیے قانون میں ترمیم کرنے کی تجویز دی تھی۔عہدیدار نے کہا کہ بولیوں کو مدعو کرنے اور مالی اور تکنیکی حوالوں کی جانچ پڑتال میں بھی کچھ وقت درکار ہوگا۔انتخابی مواد کے بارے میں انہوں نے کہا کہ تقریباً ایک لاکھ پولنگ اسٹیشنوں کیلئے 20 لاکھ اسٹیمپ پیڈز درکار ہوں گے، یہ صرف ایک مثال ہے ،بھاری مقدار میں قینچی اور بال پوائنٹس سمیت دیگر سامان بھی منگوانا پڑے گا۔کچھ قانونی رکاوٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے عہدیدار نے کہا کہ الیکشنز ایکٹ کے سیکشن 14 کے تحت، ای سی پی کو انتخابات سے 4 ماہ قبل ایک انتخابی پلان کا اعلان کرنا تھا۔انہوں نے کہا کہ ای وی ایم (الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں) کے استعمال اور سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹنگ کے حقوق دینے کا قانون بھی میدان میں آیا اور اسے منسوخ کرنا پڑا۔عہدیدار نے کہا کہ کمیشن بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات کے شیڈول کا اعلان پہلے ہی کرچکا ہے، جس میں 29 مئی کو پولنگ کا دن مقرر کیا گیا تھا جبکہ پنجاب، سندھ اور اسلام آباد میں بھی بلدیاتی انتخابات کرانے کا عمل جاری تھا۔انہوں نے کہا کہ اگر عام انتخابات کرانے پڑے تو ہمیں بلدیاتی انتخابات کا منصوبہ روکنا ہوگا