تحریک انصا ف حکومت ،چینی 55 فیصد ، آٹا 52 فیصد، پیاز71 فیصد،ٹماٹر کی قیمت میں118 فیصداضافہ

0
206

اسلام آباد (این این آئی) برطانوی نشریاتی ادارے ”بی بی سی ”نے سابق وزیراعظم عمران خان کی حکومت کی معاشی کارکردگی چھ چارٹس میں جاری کر دیئے جس کے مطابق چینی 55 فیصد ، آٹا 52 فیصد، پیاز71 فیصد،ٹماٹر 118 فیصد، ویجی ٹیبل گھی 156فیصد، دودھ37 فیصد، دال مسور92 فیصد اور چکن کی قیمت میں 95 روپے اضافہ دیکھا گیا۔ جبکہ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ عمران خان حکومت کو آغاز سے معاشی حکمت عملی پر مشکلات کا سامنا رہا ، تین وزرائے خزانہ بھی تبدیل ہوئے ، روپے کی قدر میں تیزرفتاری سے کمی آئی اور ڈالر کا ریٹ بڑھتا گیا جس نے افراط زر پر اثر ڈالا۔بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق 2018 میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت قائم ہوئی تو وزیراعظم عمران خان کو درپیش متعدد چیلنجز میں سے ایک بڑا چیلنج معیشت کا میدان تھا،الیکشن سے قبل انتخابی مہم اور اس سے پہلے اپوزیشن میں رہتے ہوئے انھوں نے کئی ایسے وعدے اور اعلانات کیے تھے جن کو اب عملی جامہ پہنانے کا موقع ان کے ہاتھ آ چکا تھا تاہم تحریک انصاف کو آغاز سے ہی معاشی حکمت عملی پر مشکلات کا سامنا رہا اس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ وزیر اعظم نے تین وزرائے خزانہ بھی تبدیل کیے جن میں پہلے اسد عمر، پھر حفیظ شیخ اور آخر میں شوکت ترین کو وزیر خزانہ لگایا گیا۔معاشی میدان میں وزیر اعظم عمران خان کی کارکردگی کیسی رہی؟ ساڑھے تین سال بعد حکومت کے خاتمے پر چند اہم اعشاریوں کا جائزہ لیاگیا جن میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قیمت، پٹرول کی قیمت، بیرونہ قرضوں کا حجم، ترسیلات زر، تجارتی خسارہ اور روزمرہ کے استعمال کی اشیائے خوراک کی قیمتیں شامل ہیں۔رپورٹ میں موجود اعداد و شمار اگست 2018 سے شروع ہوتے ہیں جب تحریک انصاف حکومت کا آغاز ہوا اور اختتام اپریل 2022 میں ہوتا ہے جب وزیر اعظم عمران خان کی حکومت ختم ہوئی۔ واضح رہے کہ تمام اعداد و شمار کا ذریعہ حکومتی ادارے ہیں۔معیشت کے استحکام کی بات ہو تو ایک اہم عشاریہ کرنسی کی قدر شمار کی جاتی ہے،سابقہ دور حکومت میں جب امریکی ڈالر کی پاکستانی روپے کے مقابلے میں قدر 100 روپے تک تھی تو تحریک انصاف کی جانب سے الزام لگایا جاتا تھا کہ مصنوعی طور پر روپے کو مستحکم رکھا جا رہا ہے جس کیلئے زرمبادلہ استعمال کیا جا رہا ہے۔تحریک انصاف کی حکومت بنی تو اگست 2018 میں روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر تقریبا 124 روپے 18پیسے کا ہو چکا تھا تاہم تحریک انصاف کے دور میں روپے کی قدر میں تیزرفتاری سے کمی آئی اور ڈالر کا ریٹ بڑھتا گیا جس نے افراط زر پر بھی اثر ڈالا