ممکن ہے عمران خان کو پیغام درست نہ پہنچا ہو، چیف جسٹس

0
232

اسلام آباد (این این آئی) سپریم کورٹ آف پاکستان نے عمران خان کے خلاف وفاقی حکومت کی جانب سے دائر کی گئی توہین عدالت اور لانگ مارچ سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی دائر درخواستیں نمٹا دیں جبکہ چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیے کہ ممکن ہے عمران خان کوپیغام درست نہ پہنچا ہو ۔جمعرات کو حکومت کی جانب سے اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے مذکورہ درخواست دائر کی جس پر عدالت عظمیٰ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں بینچ جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس مظاہر نقوی، جسٹس منیب اختر اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تھا۔اٹارنی جنرل آف پاکستان نے درخواست میں کہا کہ عمران خان نے سپریم کورٹ کے احکامات کے برعکس اپنی تقاریر میں کارکنوں کو ڈی چوک پہنچنے کا حکم دیا، حالانکہ سپریم کورٹ نے عمران خان کو سرینگر ہائے وے پہنچنے کا کہا تھا۔درخواست میں کہا گیا کہ تحریک انصاف کے کارکنوں نے سرکاری اورنجی املاک کو نقصان پہنچایا اورفائربریگیڈ کی کروڑوں روپے مالیت کی گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔ وفاقی حکومت نے عدالت سے استدعا کی کہ انصاف کے تقاضوں کومد نظررکھتے ہوئے توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ پرامن احتجاج کی یقین دہانی پر پی ٹی آئی کو اجازت دی گئی تھی لیکن عدالتی حکم کے بعد عمران خان نے پیغام جاری کرکے کارکنوں کو ڈی چوک جانے کا کہا۔چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ عدالت نے صرف آئینی حقو ق کی خلاف ورزی پر حکم جاری کیاتھا ، ممکن ہے عمران خان کے پاس پیغام درست نہ پہنچا ہو، اس بیان کے بعد کیاہوا یہ بتائیں ، علم میں آیا کہ شیلنگ ہوئی اور لوگ زخمی بھی ہوئے، عدالتی حکم میں فریقین کے درمیان توازن کی کوشش کی گئی تھی ، پی ٹی آئی ایک ماہ میں 33جلسے کرچکی ہے ، تمام جلسے پرامن تھے