پاکستان کسی دوسرے ملک کیساتھ سفارتی یا اقتصادی طور پر بات کرتے ہوئے اپنے قومی مفاد پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریگا، وزیر خارجہ

0
233

اسلام آباد/ڈیووس(این این آئی)وزیر خارجہ بلاول بھٹو زر داری نے کہاہے کہ پاکستان کسی دوسرے ملک کیساتھ سفارتی یا اقتصادی طور پر بات کرتے ہوئے اپنے قومی مفاد پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریگا، ہم جلد ہی وہ دن دیکھیں گے جب پاکستان بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم کر لے گا۔وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم کے موقع پر ہر سال منعقد کیے جانیوالے روایتی پاکستان بریک فاسٹ میں شرکت کی۔ پاکستان بریک فاسٹ ورلڈ اکنامک فورم کی سالانہ میٹنگ کے موقع پر منعقد کیا جانیوالا گفت وشنید کا ایک بھرپور سیشن ہے جس میں پاکستان کی اقتصادیات اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا جاتا ہے۔پاکستان بریک فاسٹ کی میزبانی ایک تھنک ٹینک پاتھ فائنڈرز نے مارٹن ڈاؤ گروپ کے اشتراک سے کی جبکہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، وفاقی وزیر برائے ماحولیات و موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان، وزیر مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ اس کے علاوہ سرکاری اور تاجر برادری کے ارکان کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔اس موقع پر حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے تیزی ست بدلتی عالمی سیاست و معیشت کے معاشی اور سماجی اثرات کے بارے میں پاکستان کے نقطہ نظر سے آگاہ کیا۔ وزیر خارجہ نے زور دیا کہ پاکستان کسی دوسرے ملک کے ساتھ سفارتی یا اقتصادی طور پر بات کرتے ہوئے اپنے قومی مفاد پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریگا۔ وفاقی وزیر کا موقف تھا کہ ہم ملکی اور بین الاقوامی سطح پر یہ ثابت کر سکتے ہیں کہ پاکستان ایک فعال ریاست ہے جو اپنی مدد کرنے کے لیے تیار ہے اور پھر عالمی برادری بھی ہماری صلاحیت کو سمجھے گی اور ہمیں آگے بڑھنے میں مدد کرے گی۔ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات پر زور دیتے ہوئے بلاول بھٹو نے اس امید کا اظہار کیا کہ ہم جلد ہی وہ دن دیکھیں گے جب پاکستان بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم کر لے گا۔ وزیر خارجہ نیاس موقع پر متعدد دیگر امور پر بھی روشنی ڈالی جن میں کرونا سمیت وبائی امراض، فوڈ سکیورٹی، توانائی اور موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے چیلنجز شامل ہیں۔اس موقع پر ورلڈ اکنامک فورم کے منیجنگ ڈائریکٹر مسٹر جیریمی جرگن نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے عالمی تجارتی حقائق اور خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کیلئے مواقع پر روشنی ڈالی