ایگزیکٹو کو اپنے اختیارات آئین و قانون کی روشنی میں استعمال کرنا ہوں گے، سپریم کورٹ

0
215

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ نے ای سی ایل میں شامل افراد کو بیرون ملک سفر کرنے کے لیے وزارت داخلہ سے اجازت لینے کا حکم دے دیا جبکہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے ہیں کہ موجودہ حالات منفرد نوعیت کے ہیں، پارلیمنٹ میں اکثریتی جماعت پارلیمنٹ سے باہر جاچکی ہے، ملک اس وقت معاشی بحران کا شکار ہے، ایگزیکٹو کو اپنے اختیارات آئین و قانون کی روشنی میں استعمال کرنا ہوں گے۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے تحقیقاتی اداروں میں حکومتی مداخلت سے متعلق از خود نوٹس پر سماعت کی۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد اٹارنی جنرل آفس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کا اجلاس ہوا اور ای سی ایل رولز سے متعلق کابینہ کمیٹی کا گزشتہ روز اجلاس ہوا جس میں سپریم کورٹ کے تمام سوالات اور آبزرویشنز کو سامنے رکھا گیا۔جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کابینہ کمیٹی کی میٹنگ کے منٹس کہاں ہیں؟۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ کابینہ کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز ہوا ہے، اس کے منٹس ایک دو روز میں مل جائیں گے، کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں اٹارنی جنرل کو پیش ہونے کا کہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ اٹارنی جنرل آفس نے ای سی ایل رولز میں ترمیم سے متعلق ایس او پیز بنا کر تمام اداروں کو بھجوا دی ہیں، ای سی ایل سے نکالے گئے تمام ناموں کو الگ الگ کر کے دوبارہ سے جائزہ لیا جائے گا۔جسٹس اعجاز الاحسن نے دریافت کیا کہ جو ترمیم ہوچکی ہے یا جو نام ای سی ایل سے نکل گئے ان کا کیا ہوگا؟ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ نیب اور ایف آئی اے سے مشاورت کے بعد رولز بنائے جائیں گے۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ جو لوگ خود بینیفشریز ہیں وہ رولز میں ترمیم کیسے کر سکتے ہیں۔بعدازاں سپریم کورٹ نے ای سی ایل میں شامل افراد کو بیرون ملک سفر کرنے کے لیے وزارت داخلہ سے اجازت لینے کا حکم دے دیا۔اٹارنی جنرل نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ بیرون ملک جانے سے پہلے متعلقہ شخص وزارت داخلہ سے اجازت لے گا اور جب تک حکومت قانون سازی نہیں کر لیتی یہ عبوری طریقہ کار رائج رہے گا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم قانون کی حاکمیت چاہتے ہیں، یہ سوال اہم ہے کہ مقتدر لوگوں نے ای سی ایل رولز میں ترمیم سے فائدہ اٹھایا، جن لوگوں کے مقدمات زیر التوا ہیں ان کے لیے مروجہ طریقہ کار پر سمجھوتہ نہیں ہونا چاہیے۔چیف جسٹس نے کہا کہ موجودہ حالات منفرد نوعیت کے ہیں، پارلیمنٹ میں اکثریتی جماعت پارلیمنٹ سے باہر جاچکی ہے، ملک اس وقت معاشی بحران کا شکار ہے، ایگزیکٹو کو اپنے اختیارات آئین و قانون کی روشنی میں استعمال کرنا ہوں گے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ کیا ای سی ایل رولز کے حوالے سے کابینہ نے منظوری دی؟اٹارنی جنرل نے بتایا کہ کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی میں معاملہ زیرغور ہے