اگر حکومت لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق ٹھوس اقدامات نہیں کرتی تو وزیراعظم کو طلب کریں گے، چیف جسٹس اطہرمن اللہ

0
201

اسلام آباد(این این آئی) اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے لاپتا افراد بازیابی کیس میں ریمارکس دئیے ہیں کہ اگر حکومت لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق ٹھوس اقدامات نہیں کرتی تو وزیراعظم کو طلب کریں گے۔ہائی کورٹ کے چیف جسٹس، جسٹس اطہر من اللہ نے مدثر نارو اور دیگر لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق کیسز میں نئی متفرق درخواست کی سماعت کے دوران کہا کہ اگر حکومت لاپتا افرادکیسز میں اقدامات نہیں کرتی تو9 ستمبر کو وزیراعظم پیش ہوں، جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے یقین دہانی کرائی کہ عدالت کو ریاست کا ردعمل نظر آئے گا۔لاپتا افراد کے اہل خانہ کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی متفرق درخواست کے ساتھ وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ اور وفاقی وزیر انسانی حقوق ریاض پیرزادہ کے انٹرویوز کا ٹرانسکرپٹ بھی منسلک کیا گیا، جس میں وزرا نے لاپتا افراد سے م تعلق اہم نقاط پر گفتگو کی تھی۔سماعت کے دوران لاپتا افراد کی جانب سے وکلا انعام الرحیم، ایمان مزاری اور دیگر ، ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد محمود کیانی بھی عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وفاق کی جانب سے رپورٹ فائل کی ہے، ابھی کابینہ کی میٹنگ ہے ، اٹارنی جنرل ہسپتال میں ہیں، انہوں نے استدعا کی ہے کہ سماعت عید کے بعد تک ملتوی کردیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ یہ کورٹ کیا کرے کیا؟ چیف ایگزیکٹو کو سمن کرے ؟ دو فورمز نے ڈیکلیئر کردیا کہ یہ جبری گمشدگی کا کیس ہے پھر کیا ہوا ؟ جے آئی ٹی جس میں آئی ایس آئی اور دیگر ادارے ہیں، انہوں نے کہا کہ یہ جبری گمشدگی کا کیس ہے۔ یہ ساری ایجنسیز کس کے کنٹرول میں ہیں ؟ کون ذمے دار ہے ؟۔ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ یہ ایجنسیز وفاقی حکومت کے زیر کنٹرول ہیں۔ وزیر داخلہ وفاقی کابینہ کی میٹنگ میں ہیں کیس ملتوی کیا جائے ، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ التوا نہیں ہو گا یا تو کیس پر دلائل دیں یا چیف ایگزیکٹو کو سمن کریں گے۔ یہ بڑا کلئیر ہے کہ نہ موجودہ نہ سابقہ حکومت کا لاپتا افراد متعلق ایکٹیو رول ہے۔ سب سے بہترین اینٹلی جنس ایجنسی نے یہ کیس جبری گمشدگی کا ڈیکلیئر کیا ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ عدالت صرف آئین کے مطابق جائے گی، بنیادی حقوق کا تحفظ کرنا ہے۔ بنیادی ذیداری وفاقی حکومت اور چیف ایگزیکٹو کی ہے