اسلام آباد (این این آئی)وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے کہا ہے کہ آبادی کا بڑھنا گلی محلوں کا نہیں ،حکومت کیلئے بڑا مسئلہ ہے ،2030ء تک پاکستان کی آبادی 285 ملین ہو جائیگی ،یہ تشویشناک صورتحال ہے ، فیملی پلاننگ بہت ضروری ہے ،اس کیلئے علماء اکرام کو کرادار ادا کرنا ہوگا۔وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے یہ بات پیر کو ورلڈ پالولیشن ڈے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ آبادی کا بڑھنا ایک بڑا مسئلہ ہے ،یہ گلی محلوں کا نہیں بلکہ حکومت کیلئے بڑا مسئلہ ہے ،یہ سول سوسائٹی اور سماجی تنظیموں کی بھی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2030ء تک پاکستان کی 285 ملین آبادی ہو جائیگی ،یہ ایک تشویشناک صورتحال ہے ،کامن انٹرسٹ نے اس کیلئے کچھ رپورٹ تیار کی ہے ، فیملی پلاننگ بہت ضروری ہے ،اس کیلئے علماء اکرام کو کرادار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے پاکستان کی آبادی کم کرنے کا حل پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر زیادہ بچے پیدا کرنے ہیں تو کسی ایسے ملک چلے جائیں جہاں مسلمان کم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں قانون کم ہیں لیکن ہمارے یہاں ایک ایک چیزکے 10، 10 قانون بنے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کورونا،پولیومہم کے دوران 60پولیو ورکرز کو شہید کر دیا گیا ،کورونا میں بھی ہمارا بہت طبی ا ور غیر طبی عملہ شہید ہوا،اس حوالے سے لوگوں کو آگاہی دینے ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پولیو اور کورونا کے حوالے سے یہی مسئلہ سامنے آ رہاہے ،ہم مسلمانوں کی تعداد کم نہیں کر رہے بلکہ مسلمانوں کو بہتر بنانا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں ذہن سازی کی ضرورت ہے ،اس کیلئے گراس روٹ پر جا کر آگاہی دینا ضروری ہے،شہزاد رائے اس کی بہترین مثال ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پالولیشن گرینڈ ایمبیسیڈر شہزاد رائے نے کہا کہ ہم نے سندھ میں آبادی کنٹرول پر بہت کام کیا ہے سرکاری تعلیمی اداروں میں اصلاحات پر بھی کام کیے ہیں چائلڈ میرج پر کام ہونا باقی ہے کچھ تجاویز ہیں کہ شادی سے پہلے ریپروڈیکٹو انفارمیشن کورس کو لازمی قرار دیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ نکاح رجسٹریشن کے وقت اس کو لازمی قرار دیاجائے۔