9مئی کے واقعات پر معافی مانگنے تک بانی پی ٹی آئی سے مذاکرات نہیں ہوسکتے ‘ احسن اقبال

0
55

لاہور( این این آئی) وفاقی وزیر منصوبہ بندی و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہے کہ 9مئی کے واقعات پر قوم اور ریاستی اداروں سے معافی مانگنے تک بانی پی ٹی آئی سے مذاکرات نہیں ہوسکتے ،پی ٹی آئی نے اپنے لئے سیاست میں جگہ پیدا کرنی ہے تو اسے دہشتگردی ،انتہا پسندی اور ملک دشمن سیاست سے یوٹرن لے کر قوم سے معافی مانگنا پڑے گی ،پی ٹی آئی نے امریکہ کی کانگریس سے جو قرارداد منظور کرائی وہ امریکہ میں بھارتی لابی کی مدد سے منظور کرائی گئی ،جو جماعت اپنے ملک کے خلاف اس حد تک چلی جائے کہ ملک دشمنوں کے ساتھ مل کر اپنے ملک کو عالمی فورمز پر نشانہ بنائے ایسے لوگوں کے ساتھ کس طرح بات چیت ہو سکتی ہے ،نواز شریف نے وفاقی اور پنجاب حکومت کو ہدایت کی ہے کہ اپنے اپنے اخراجات کی باریکی کے ساتھ پڑتال کریں اور جہاں پر بچت کی گنجائش ہے وہاں اسے ممکن کر کے اسے عوام کو ریلیف دینے کے لئے استعمال کریں، پنجاب میں بلدیاتی نظام کے لئے اسمبلی سے قانون سازی کر اکے بلدیاتی انتخابات کے لئے پیشرفت کی جائے گی ، نواز شریف نے ہدایت کی ہے کہ ایسا بلدیاتی نظام لایا جائے جو عوام کو ان کی دہلیز پر ڈلیور کر سکے، آنے والے دنوں میں پارٹی کو منظم کرنے کے لئے بھی اقدامات اٹھائے جائیں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے پارٹی سیکرٹریٹ میں نواز شریف کی زیر صدارت مرکزی قیادت کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا ۔وفاقی وزیر احسن اقبال نے بتایا کہ اجلاس میں وزیر اعظم شہباز شریف ،وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سمیت وفاقی و صوبائی وزراء اور پارٹی رہنما شریک ہوئے ۔ اجلاس میں پنجاب حکومت کی طرف سے عوام کو بجلی کی مد میں جو ریلیف دیا ہے اس کا جائزہ لیا گیا۔وزیر اعظم اور وزیر توانائی نے بجلی کے نرخوں میں کمی اور بلا تعطل سپلائی کے لئے پاور سیکٹر میں جو اصلاحات کی جارہی ہیں اس کے حوالے سے آگاہی دی ہے ۔پارٹی صدر نواز شریف نے ہدایت کی کہ مرکزی اور پنجاب حکومت عوام کو مہنگائی سے نجات دلانے کے لئے اپنے اپنے اخراجات کی باریکی کے ساتھ پڑتال کریں اور جہاں پر بچت کی گنجائش ہے وہاں اسے ممکن کر کے اسے عوام کو ریلیف دینے کے لئے استعمال کریں ۔ملک اور عوام کو اس وقت جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک اور عوام کو ان مشکلات سے باہر نکالنے کے لئے کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں اور اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کریں۔ نواز شریف نے یہ بھی ہدایت کی کہ جس جذبے کے ساتھ ہم نے 2013میںتوانائی کے بحرن کو حل کیا تھا اب ہمیں جو مہنگی بجلی کا بحران کے ورثے میں ملا ہے اس کو اس فوری طور پر حل کریں اور عوام کو اس مصیبت سے نجات دلائیں ۔انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں پنجاب میں وزیر بلدیات نے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے قانون سازی بارے بریفنگ دی ہے اور پارٹی صدر نے ہدایت کی ہے کہ بلدیاتی نظام جمہوریت کا بنیادی ستون ہے اور ہمارا منشور بھی تقاضہ کرتا ہے کہ ایسا موثر بلدیاتی نظام ہوجو عوام کے مسائل کو ان کے دہلیز پر حل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو اس کو قائم کریں تاکہ جمہوریت کا جو نظام ہے وہ مکمل ہو سکے اور جمہوریت کا تیسرا ٹیئر بھی فعال ہو سکے۔ نواز شریف نے اس حوالے سے ہدایات دی ہیں کہ بلدیاتی نظام کے قانون میں اصلاحات کی جائیں اور ایسا موثر نظام لایا جائے جس میں یہ صلاحیت ہو کہ وہ عوام کو ڈلیور کر سکے ۔ اس کے لئے ساتھ اجلاس میں پارٹی کو سر گرم اورمنظم کرنے کے لئے تجاویز پر بھی غور کیا اور بحیثیت پارٹی کے سیکرٹری جنرل بریفنگ دی ، عنقریب ایک خصوصی اجلاس کا انعقاد کیا جائے گا جس میں مسلم لیگ (ن) کے تنظیمی امور کو سر گرم اور فعال کرنے کے لئے لائحہ عمل مرتب کریں گے ۔انہوںنے کہا کہ نواز شریف نے ہدایت کی ہے کہ مرکزی اور پنجاب حکومت اپنے وسائل کا رخ عوام کی طرف موڑیں اور مشکل حالات سے نکلنے کے لئے بھرپور کوششیں کی جائیں تاکہ معیشت کو دلدل سے نکال کر پائوں پر کھڑا کر سکیں اورعوام پر کم سے کم بوجھ پڑے ۔احسن اقبال نے کہا کہ آج وہی لوگ چیخ رہے ہیں جو موجودہ حالات کو پیدا کرنے کے ذمہ دار ہیں،پاکستان کے بچے بچے کو بھی معلوم ہے کہ 2017-18میں ہنستا بستا پاکستان تھا جسے ایک انارڑی ،نا تجربہ کار ،انا پرست ،ایک ضدی نے اپنی نا تجربہ کاری سے اجاڑا ، آج وہ چور مچائے شور کے فارمولے پرعمل پیرا ہیں کہ ملک کا کیا انجام ہو گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو جیل میں فائیو سٹار جیسی سہولیات حاصل ہیں ، وہ فائیو سٹار جیل کاٹ رہے ہیں ، انہیں دیسی مرغ ملتا ہے ، ورزش کا سامان میسر ہے ،مجھے جب گرفتار کیا گیا تھا اس سے تین روز پہلے میرے بازو کا آپریشن ہوا تھا ، ڈاکٹروں نے کہا تھاکہ مجھے فزیو تھراپی کی ضرورت ہے لیکن مجھے جیل میں دو مہینے تک فزیو تھراپی کی سہولت حاصل نہیں کرنے دی گئی اور میرا بازو ہمیشہ کے لئے ٹیڑھا ہو گیا ، ہماری فیملی کو ملنے نہیںدیا جاتا تھا ،وکیل کو ملاقات کی اجازت نہیں ملتی تھی ،آج تو عمران خان سے وکلاء ہر روز ملتے ہیں ، پارٹی رہنما ملتے ہیں اور باہر آ کر پریس کانفرنس کرتے ہیں ، عمران خان جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہیں ، وہ وہاں موج میں ہیں۔ آج عمران خان جس سیل میں ہیں مجھے بھی اس سیل میں رکھا گیا تھا اور اگر وہ شکایت کر رہے ہیں کہ انہیں ایک غلط سیل میں رکھا گیا ہے تو وہ پہلے مجھ سے معافی مانگیں مجھے اس میںکیوں رکھا تھا ، اگر وہ میرے لئے ٹھیک تھا تو میں بھی بھی ممبر قومی اسمبلی تھا پھر آج وہ کیوں شکایت کر رہے ہیں۔ہم نے عمران خان کی ایسی کوئی تصویر نہیں دیکھی کہ وہ عدالت میں پیش ہوں اور پسینے میں شرابور ہوں اور ہم نے نواز شریف کو کوٹ لکھپت جیل میں دیکھا ہوا اور وہ ایسے پسینے میں شرابور ہوتے تھے جیسے شاور کے نیچے سے آئے ہوں ، کیا تین مرتبہ وزیر اعظم رہنے والے بہترین سلوک کا مستحق نہیں تھا جس کا آج پی ٹی آئی والے تقاضہ کر رہے ہیں۔