ایرانی صدر کا 100بلین ڈالرسرمایہ کاری لانے کاعزم

0
85

تہران(این این آئی)ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے ٹیلی ویژن انٹرویو میں اپنے ملک کا صدر منتخب کرنے میں سپریم لیڈر کے کردار پر زور دیا۔ انہوں نے غیر ملکی سرمایہ کاری ملک میں لانے اور دنیا اور بیرون ملک ایرانیوں کے ساتھ رابطے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا بجلی اور بینکوں میں عدم توازن کے ساتھ آٹھ فیصد نمو حاصل کرنا ممکن نہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق انہوں نے انٹرویومیں کہاکہ 8 فیصد نمو حاصل کرنے کے لیے 200 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ ملک میں کل رقم 100 بلین ڈالر سے زیادہ نہیں ہے اس لیے ہمیں 100 بلین ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔پزشکیان نے سپریم لیڈر کی منظوری کے بعد خودمختار ترقیاتی فنڈ سے رقم نکالنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے رقم کی وضاحت کیے بغیر کہا کہ ہم نے بقایا قرضوں کو حل کرنے کے لیے قومی ترقیاتی فنڈ سے کچھ فنڈز نکالنے کی اجازت مانگی۔ ہم کسانوں، اساتذہ ، نرسوں کے مسائل حل کرنے اور ادویات فراہم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ مسعود پزشکیان نے پہلے کہا تھا کہ بیرونی تعلقات استوار کیے بغیر 8 فیصد ترقی کا حصول ممکن نہیں۔آٹھ فیصد کی اقتصادی ترقی حاصل کرنا چھٹے اور ساتویں ترقیاتی پروگراموں میں پیش کیے گئے اہداف میں سے ایک ہے۔ انتخابی مباحثوں میں بار بار اس کا حوالہ دیا جاتا رہا۔ تاہم عالمی بینک کے اعداد و شمار کے مطابق آنے والے برسوں میں ایران کی اقتصادی ترقی میں کمی آئے گی۔عالمی بینک کے تخمینوں کے مطابق ایران کی جی ڈی پی میں گزشتہ سال 5 فیصد اضافہ ہوا تھا لیکن اس سال یہ گر کر 3.2 فیصد رہ جائے گی۔ 2026 میں یہ شرح 2.4 فیصد تک پہنچ جائے گی۔ آخری بار ایران نے 8 فیصد سے زیادہ کی اقتصادی ترقی 2016میں کی تھی۔اپنے ٹیلی ویژن انٹرویو میں مسعود پزیشکیان نے بجلی اور توانائی کے شعبے میں موجودہ عدم توازن کی طرف بھی اشارہ کیااور کہا کہ سب سے پہلے توانائی کے عدم توازن کو دور کیا جانا چاہیے کیونکہ بجلی یا بینکنگ میں عدم توازن کے ساتھ شرح نمو 8 فیصد تک پہنچنا ممکن نہیں ہے۔