مہنگائی 9.6 پر آ گئی ،شرح میں کمی آنے سے پولیسی ریٹ میں بھی کمی آئی ہے، معیشت کو خاص طور پر صنعتی سیکٹر کو فائدہ ہوگا،وزیر خزانہ

0
47

اسلام آباد (این این آئی)وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ مہنگائی کم ہو کر 9.6 پر آ گئی ہے،مہنگائی کی شرح میں کمی آنے سے پولیسی ریٹ میں بھی کمی آئی ہے، اس سے معیشت کو خاص طور پر صنعتی سیکٹر کو فائدہ ہوگا،تاجروں پر ٹیکس واپس لینے کا مطلب ٹیکس تنخواہ دار دے تو یہ نہیں ہوسکتا،ہول سیلرز، ڈسٹریبیوٹرز، ریٹیلرز قدم بڑھائیں اور ملک کی معیشت میں اپنا حصہ ڈالیں، آئی ایم ایف کو ٹارگٹڈ سبسڈی پر اعتراض نہیں ، بی آئی ایس پی کے ذریعے مستحق طبقے کو سبسڈی دی جاسکتی ہے، اس حوالے سے رواں ہفتے وزرائے اعلیٰ سے بات چیت ہوگی اور ملک بھر میں یکساں پالیسی نافذ ہوگی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہاکہ وہ کچھ موضوعات پر بات کرنا چاہتے ہیں، پچھلے چھ ماہ سے ہم جس سفر پر جاری تھے وہ سفر جاری ہے، اور مائیکرو اکنامکنس استحکام کے حوالے سے نتائج سامنے آ رہے ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ہماری کرنسی مستحکم ہے، ان تمام چیزوں کا فائدہ یہ ہوا ہے کہ گزشتہ 18 سے 24 ماہ میں جتنا بھی ہمارا بیک لاک تھا، وہ امپورٹ ایل سیز یا پھر امپورٹ کانٹریکٹس یا پھر جو پروفٹ ریمٹنس رکی ہوئی تھیں، وہ سارا بیک لاک کلیئر ہو چکا ہے، اسی طرح مہنگائی کا نمبر 38 فیصد پر تھا مگر آج 9.6 پر ہے تاہم گزشتہ سال اگست کے مہیے میں 23.7 فیصد تھا، مہنگائی کی شرح میں کمی آنے سے پولیسی ریٹ میں بھی کمی آئی ہے، اس سے معیشت کو خاص طور پر صنعتی سیکٹر کو فائدہ ہوگا۔وزیر خزانہ نے اسٹیٹ بینک، وزارت خزانہ سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو افراط زر میں کمی پر مبارکباد دی ہے، انہوںنے کہاکہ یہ تمام اسٹیک ہولڈرز جنہوں نے محنت کر کے افراط زر کو سنگل ڈجت پر لے کر آئے، مجھے امید ہے پولیسی ریٹ اور شرح سود اسی افراط زر کے تحت نیچے جاتے دیکھیں گے۔ریٹنگ ایجنسیز سے متعلق وزیر خزانہ نے کہا کہ دونوں ریٹنگ ایجنسیز فچ اور موڈیز نے پاکستان کی ریٹنگ کو بہتر کیا ہے، یہ اس بات کی طرف نشاندہی ہے کہ معیشت صحیح سمت میں جا رہی ہے جیسے وزیر اعظم صاحب نے کہا کہ ہمیں ابھی بہت آگے جانا ہے، ہمیں کہیں سے تو شروعات کرنی تھی مگر اس شروعات کی سمت صحیح ہون چاہیے، تاکہ ہم ایک مستحکم معیشت کی جانب جا سکیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ میکرو اکنامکس استحکام کی بات کرتے ہیں، ہم ایک معاشی استحکام کی بات کرتے ہیں، یہ ایک بنیاد ہے جس پرپوری عمارت کھڑی ہوگی، میکرو اکنامک استحکام دراصل بنیادی صفائی ہے، استحکام کے بغیر ترقی ممکن نہیں ہے، ہم یہ تمام چیزیں کر کے دیکھ چکے ہیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ اس وقت جو چیزیں درست سمت میں جا رہی ہیں، انہیں اپنانا چاہیے۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ ایف بی آر کی محصولات کو بڑھانے کی بنیادی وجہ ہے، گزشتہ سال ہم نے 29 فیصد ٹیکس ریوینیو بڑھائے مگر پھر بھی ہم 8.8 فیصد ٹیکس جی ڈی پی پر تھے، کوئی بھی ملک اس لیول پر مستحکم نہیں ہو سکتا ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ میری آپ سب سے استدعا ہے اس صنعت میں 43 فیصد شعبے ایک فیصد سے بھی کم ٹیکس دیتے ہیں، ہمیں سب کو اس شعبے سے جامع گزارش کرنی ہے، کہ آپ اس کا بوجھ اکٹھے سنبھالیے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ تنخواہ دار طبقہ جی ڈی پی میں اپنا حصہ ڈالنے سے زیادہ دے رہے ہیں، یہ ملک کب تک ایسے چلتا رہے گا؟وزیر خزانہ نے ہوسیلرز سے گزارش کرتے ہوئے کہا کہ جتنے میرے ہول سیلرز، ڈسٹریبیوٹرز، ریٹیلرز سے گزارش ہے کہ آپ قدم بڑھائیں اور ملک کی معیشت میں اپنا حصہ ڈالیں، ہم جو سہولت فراہم کر سکے، وہ ہم ضرور کریں گے، آپ کے مشوروں کا جائزہ لے کر ان پر عمل درآمد بھی کیا جائے گا۔وزیر خزانہ نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ جو طبقے اس وقت نالاں ہیں وہ اور مشکل میں چلے جائیں گے، خیرات سے ملک نہیں چلتے ہیں، اس لیے میری گزارش ہے اس میں ہماری مدد کریں اور ہمیں ٹیکس اس طرف بھی لے جانا پڑے گا۔وفاقی وزیر نے ٹیکس سے متعلق بتایا کہ ٹیکس کے حوالے سے جو ہم مخصوص کام کر رہے ہیں اور نفاذ کر رہے ہیں، اس کے ثمرات ستمبر تک آنا شروع ہوں گے، ہمیں اکانومی کا پہیہ بھی چلانا ہے اور محصولات کو بھی آگے لے کر جانا ہے۔وزارتوں اور محکوموں میں رائٹ سائزنگ سے متعلق وزیر خزانہ نے بتایا کہ وفاقی حکومت کے سائز میں کمی ہوگی، مگر اس کا ایک طریقہ کار ہے، چھ وزارتوں کو لے کر گئے ہیں، اس میں سے دو وزارتیں ضم ہو رہی ہیں، ضم ہونے کے بعد گریڈ 22 کے افسران میں کمی ہوگی لیکن یہ صرف اعلانات کی بات نہیں ہوتی ہے، اس کے بعد اگلے مرحلے میں عمل درآمد ہوتا ہے، عمل درآمد کے بعد اگلی 5 وزارتوں سے متعلق ایکشن لیا جائے گا، یہ جو بات ہو رہی ہے کہ بڑے بڑے افسران کو چھوڑ دیا گیا ہے