ہم آئینی عدالت بنا کر رہیں گے،وفاقی عدالت میں ہر صوبہ کی برابر کی نمائندگی ہوگی ، بلاول بھٹو زر داری

0
55

اسلام آباد (این این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زر داری نے کہا ہے کہ ہم آئینی عدالت بنا کر رہیں گے،وفاقی عدالت میں ہر صوبہ کی برابر کی نمائندگی ہوگی،ہمارے آئین کو ایک کاغذ کا ٹکرا سمجھ کر پھاڑا گیا ،جج صاحبان نے آمر کو آئین میں ترمیم کرنے کی اجازت دی، اگرعوام کے مسائل حل کرنے ہیں تو میثاق جمہوریت جیسے معاہدوں کو لاگو کرنا ہوگا،فلور کراسنگ کرنے والوں کے لیے سخت سزا ہونی چاہیے،اگر آپ وزیراعظم، کسی جج اور کسی ادارے کی نیت پر شک کرتے ہیں تو کریں مگرمیری نیت پر شک نہ کریں، آئین کی بالادستی کی جنگ میں خود لڑوں گا۔بلاول بھٹو زر داری نے سندھ ہائیکورٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا تعلق سندھ ہائیکورٹ سے تین نسلوں سے ہے، ہم ایک دوسرے کو اندر اور باہر سے جانتے ہیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ میں تو اس خاندان، جماعت سے تعلق رکھتاہوں جس نے آئین دیا، ہماری تاریخ کچھ ایسی ہے کہ ہم نے آمرانہ دور بھی دیکھا ہے، ہم نے دیکھا ہے کہ کیسے 1973 کے آئین کو ایک آنکھ کی لرزش اور ہونٹوں کی جنبش سے اڑا دیا جاتا ہے،انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ بھی دیکھا ہے کہ کس طریقہ سے ہمارے معزز جج صاحبان آمر کو یہ کام کرنے دیتے ہیں جس کی وجہ سے وہ 10 10 سال جمہوریت اور آئین کو بھول جاتے ہیں اور سارا اختیار ایک آمر کو دیا جاتا ہے۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہمارے آئین کو ایک کاغذ کا ٹکرا سمجھ کر پھاڑا گیا اور اس سے افسوس ناک بات ہے کہ جج صاحبان نے آمر کو آئین میں ترمیم کرنے کی اجازت دی۔انہوں نے کہا کہ ہمیں کہا جاتا تھا کہ آپ اتنے کرپٹ ہیں کہ آپ پر آئین اور قانون لاگو نہیں ہوتا، پاکستان کا جمہوری نظام ایسا ہے کہ ہم صرف ایک پی سی او جج برداشت کرسکتے ہیں، اگر ایک دفعہ ایک جج پی سی او کا حلف لیتے ہیں تو تب آئین کو اور جمہوریت کو مسئلہ ہوتا ہے۔بلاول بھٹو زر داری نے کہا کہ ہم نے جمہوریت کی بحال کے لیے نسلوں کی قربانیاں دی تاکہ عوام کی مرضی چلے تا کہ آپ پارلیمان میں ایسے نمائندے بھیجیں کہ آپ کی مرضی کا قانون بنے اور آپ کی مرضی کا آئین بنے۔انہوں نے کہا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے میثاق جمہوریت پر دستخط کر کے یہ طے کیا کہ اگر ہم نے پاکستان کا نظام ٹھیک کرنا ہے اور جمہوریت کو بحال کرنا ہے، عوام کے مسائل حل کرنے ہیں تو میثاق جمہوریت جیسے معاہدوں کو لاگو کرنا ہوگا۔انہوںنے کہاکہ اس میثاق جمہوریت کے تحت 18 ویں ترمیم پاس کرنے اور 1973 کے آئین کو بحال کرنے کے بعد ہم نے شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے نامکمل مشن کو پورا کیا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت جب افتخار چوہدری پی سی او جج تھے کوئی انقلابی نہیں، شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے یہ طے کیا تھا کہ آئینی عدالت بنے گی اور عدالتی اصلاحات ہوں گی اور عوام کو فوری انصاف ملے گا۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہم نے اپنے ماضی سے سبق سیکھے ہیں، ہم اپنی وکلاء برادری کی بہت عزت کرتے ہیں، قانون سازی اور آئین سازی عدالت کے ذریعے نہیں ہوسکتی لیکن جج صاحبان نے 184 اور 186 کے نام پر خود کو اختیار دیا ہے کہ وہ آئین سازی کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں عدالتی نظام ٹوٹ چکا ہے، عدالتوں میں ہزاروں مقدمات زیر التوا ہیں اور مجھے انصاف کے حصول کے لیے 45 سال انتظار کرنا پڑا۔بلاول بھٹونے کہا کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے شہریوں کو فوری انصاف ملے اور کسی صوبے کے درمیان کوئی فرق نہ رہے تو پھر وفاقی آئینی ضروری ہے۔انہوںنے کہاکہ وفاقی عدالت میں ہر صوبہ کی برابر کی نمائندگی ہوگی، وفاقی عدالت کا چیف جسٹس روٹیشن پر ہوگا اور ہر صوبہ کو اپنے چیف جسٹس کی نمائندگی کرنے کی باری ملے گی۔پیپلز پارٹی چیئرمین نے بتایا کہ ہمارے عدالتی نظام میں 15 فیصد سیاسی مقدمات میں 90 فیصد وقت لیا جاتا ہے، اگر ہم چاہتے ہیں کہ عوام کو انصاف فراہم کیا جائے تو جس کام کے لیے یہ ادارے بنے ہیں ان کو وہ کام کرنے دیا جائے۔انہوںنے کہاکہ 58 ٹو بی اور 63 اے آئین میں ایک ایسا ہتھیار تھا جس کو استعمال کرکے جمہوری حکومتوں کو غیر جمہوری طریقے سے گھر بھیجا گیا، اس کالے قانون کو ختم کرنے کے لیے طویل جدوجہد کی گئی اور آخر کار اس کو ختم کیا گیا