سرحد پار دہشتگردی، انتہا پسندی، علیحدگی پسندی سے رابطے کا فروغ مشکل ہو گا،بھارتی وزیر خارجہ

0
21

اسلام آباد (این این آئی)بھارتی وزیرِ خارجہ جے شنکر نے کہا ہے کہ سرحد پار دہشتگردی، انتہا پسندی، علیحدگی پسندی سے رابطے کا فروغ مشکل ہو گا،قرض کا بوجھ ایک سنگین مسئلہ ہے، دنیا پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کرنے میں پیچھے ہے، ہمیں ایماندارانہ گفتگو کی ضرورت ہے، اعتماد کی کمی، دوستی اور اچھے ہمسائیوں کے اصولوں میں کوئی کمی ہے، تو خود احتسابی کرنی چاہیے۔ایس سی او سربراہی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیرِ خارجہ جے شنکر نے کہا کہ بھارت نے اس صدارت کو کامیاب بنانے کے لیے اپنی مکمل حمایت فراہم کی ہے۔جے شنکر نے کہا کہ ہم ایک ایسے وقت میں مل رہے ہیں جب دنیا بھر میں حالات پیچیدہ ہیں، دو بڑے تنازعات جاری ہیں، جن کے عالمی اثرات مختلف ہیں۔انہوں نے کہا کہ کوویڈ نے ترقی پزیر ممالک کو سخت نقصان پہنچایا ہے، شدید موسمی واقعات، سپلائی چین کی غیر یقینی صورتِ حال اور مالیاتی عدم استحکام ترقی کی راہ میں حائل ہیں۔بھارتی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ قرض کا بوجھ ایک سنگین مسئلہ ہے، دنیا پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کرنے میں پیچھے ہے، ہمیں ایماندارانہ گفتگو کی ضرورت ہے، اعتماد کی کمی، دوستی اور اچھے ہمسائیوں کے اصولوں میں کوئی کمی ہے، تو خود احتسابی کرنی چاہیے۔جے شنکر نے کہا کہ دنیا کثیر قطبی نظام کی طرف بڑھ رہی ہے، عالمگیریت اور توازن ایسی حقیقتیں ہیں جن سے فرار ممکن نہیں، ان تبدیلیوں نے تجارت، سرمایہ کاری، رابطہ کاری اور دیگر تعاون کے شعبوں میں مواقع پیدا کیے ہیں، اگر ہم ان مواقع سے فائدہ اٹھائیں تو ہمارا خطہ بہت زیادہ ترقی کر سکتا ہے، ناصرف ہم، بلکہ دوسرے بھی ہماری کاوشوں سے تحریک لے سکتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ہمارا تعاون باہمی احترام اور خود مختاری کی برابری پر مبنی ہونا چاہیے، ہمیں ایک دوسرے کی علاقائی سالمیت اور خود مختاری کا احترام کرنا چاہیے، یہ تعاون حقیقی شراکت داری پر مبنی ہو، نہ کہ یک طرفہ ایجنڈوں پر، ترقی اور استحکام کا دارومدار امن پر ہے، امن کا مطلب دہشت گردی، انتہا پسندی اور علیحدگی پسندی کے خلاف سخت رویہ اختیار کرنا ہے۔بھارتی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ سرحد پار دہشت گردی، انتہا پسندی، علیحدگی پسندی جیسی سرگرمیاں جاری رہیں گی، تو تجارت اور عوامی سطح پر رابطے کا فروغ مشکل ہو جائے گا، سوچنا چاہیے حالات مختلف ہوں تو ہم کتنے بڑے فائدے حاصل کر سکتے ہیں، آج اسلام آباد میں ہمارے ایجنڈے سے ہمیں ان امکانات کی ایک جھلک ملتی ہے۔انہوں نے کہا کہ صنعتی تعاون سے مسابقت میں اضافہ ہو سکتا ہے اور روزگار کے مواقع بڑھ سکتے ہیں، ایم ایس ایم ای کے درمیان تعاون سے روزگار پر مثبت اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، ہماری مشترکہ کوششیں وسائل میں اضافے اور سرمایہ کاری کو فروغ دے سکتی ہیں، کاروباری برادری کو بڑے نیٹ ورکس سے فائدہ ہو گا۔جے شنکر نے کہا کہ لاجسٹکس اور توانائی کے شعبوں میں بڑی تبدیلیاں آ سکتی ہیں، ماحولیاتی تحفظ اور موسمیاتی تبدیلیوں پر اقدامات کے لیے تعاون کے وسیع مواقع ہیں، متعدی اور غیر متعدی امراض کا علاج سستی اور قابلِ رسائی دوا سازی کے ذریعے بہتر ہو سکتا ہے، صحت، خوراک اور توانائی کی سیکیورٹی کے شعبوں میں ہم سب مل کر بہتر نتائج حاصل کر سکتے ہیں۔بھارتی وزیرِخارجہ نے کہا کہ ہمارے عالمی اور قومی اقدامات ایس سی او کے لیے بہت اہم ہیں، بین الاقوامی سولر الائنس قابل تجدید توانائی کو فروغ دیتا ہے، مشن لائف ایک پائیدار طرز زندگی کی وکالت کرتا ہے، گلوبل بائیو فیول الائنس توانائی کے شعبے میں منتقلی کی کوششوں کو تسلیم کرتا ہے۔انہوںنے کہاکہ انٹرنیشنل بگ کیٹ الائنس ہماری حیاتیاتی تنوع کی حفاظت کرتا ہے، ہم نے ڈیجیٹل انفرا اسٹرکچر اور خواتین کی قیادت میں ترقی کے اثرات کو کامیابی سے پیش کیا ہے، ہم سب اپنی اپنی جگہ پر کام کر رہے ہیں، لیکن عالمی نظام اپنے اجزا سے زیادہ بڑا ہے، جیسے جیسے دنیا بدل رہی ہے، عالمی اداروں کو بھی اسی رفتار سے خود کو بدلنا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی اصلاح کی ضرورت وقت کے ساتھ بڑھتی جا رہی ہے، سلامتی کونسل میں جامع اصلاحات ضروری ہیں، جولائی 2024 میں آستانہ میں ہم نے تسلیم کیا تھا کہ اقوامِ متحدہ کی ساکھ اور مثریت کا دار و مدار ترقی پزیر ممالک کی نمائندگی پر ہے۔بھارتی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ حالیہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ہمارے رہنماں نے سلامتی کونسل کی اصلاحات پر اتفاق کیا، ایس سی او کو اس اہم معاملے پر آگے بڑھنا چاہیے، وقت ہے کہ ہم اپنے عزم کو پھر سے تازہ کریں تاکہ ایس سی او کے مقاصد کو حاصل کیا جا سکے، ہمیں موجودہ رکاوٹوں کو پہچاننا ہو گا اور آگے بڑھنے کے لیے مشترکہ مفادات پر مبنی ایجنڈا تیار کرنا ہو گا، یہ تبھی ممکن ہے جب ہم چارٹر کے اصولوں کی مکمل پاسداری کریں۔جے شنکر نے کہا کہ ایس سی او دنیا میں تبدیلی لانے والی قوتوں کی نمائندگی کرتی ہے، دنیا ہم سے بڑی توقعات وابستہ کیے ہوئے ہے، آئیے ہم اپنی اس ذمے داری کو پورا کریں، رابطے کا فروغ نئی کارکردگی کو جنم دے سکتا ہے