غزہ (این این آئی)شمالی غزہ کی پٹی میں تل الزعتر کے علاقے میں ایک مکان پر اسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری میں درجنوں افراد شہید اور بیسیوں زخمی ہوئے ہیں۔مقامی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ قابض فوجیوں نے تل الزعتر کے علاقے میں ابو خاطر ہال اسٹریٹ پر ”شلایل” خاندان کے ایک کثیر منزلہ مکان پر بمباری کی جس کے نتیجے میں درجنوں افراد شہید ہوگئے۔ بڑی تعداد میں لوگ زخمی ہیں اور بہتے سے ملبے تلے زندہ دب گئے ہیں۔خاندانی ذرائع نے بتایا کہ 40 سے زائد افراد شہید ہوچکے ہیں۔ زخمیوں کی بڑی تعداد وہاں موجود ہے مگر انہیں ہسپتالوں میں منتقل کرنے کا کوئی انتظام نہیں۔ذرائع کے مطابق بم باری کے نتیجے میں بڑی تعداد میں شہری شہید اور زخمی ہوئے۔ اس واقعے سے نمٹنے کے لیے سول ڈیفنس کا عملہ یا طبی خدمات موجود نہیں ہیں۔قابض فوج نے شمالی غزہ کی پٹی میں تل الزعتر کے علاقے میں ابو خاطر صلاح اسٹریٹ پر شلائل خاندان کے ایک کثیر المنزلہ مکان پر بمباری کی۔شہید ہونے والوں میں ایک ہی خاندان کے افراد شامل ہیں جن میں پانچ بچے شامل ہیں۔شہداء میں مریم شلایل، اشرف شلایل، صابرین شلایل ،ان کے پانچ بچے، محمود شلائل، ان کی اہلیہ اور سات بچے، ابو رمیز سلامہ، ان کے پوتے اور ان کی بہو، احمد سلامہ، حمدی رمیز سلامہ، ہالا رمیز سلامہ، تمارا رمیز سلامہ، محمد رمیز سلامہ اور چھوٹی بچی میس اسامہ شلایل شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ایک حاملہ خاتون بھی شامل ہیں۔قبل ازیں قابض اسرائیلی قابض فوج نے شمالی غزہ کی پٹی میں شلائیل اور الغندور خاندانوں کی رہائشی عمارتوں پر بمباری کر کے دو وحشیانہ قتل عام کیے جن میں 170 سے زائد شہری شہید اور زخمی ہوئے۔غزہ کی وزارت صحت نے بتایا ہے کہ قابض صہیونی فوج کی جانب سے گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ کی پٹی میں تین فلسطینی خاندانوں کا قتل عام کیا۔وزارت کی طرف سے جاری کردہ روزانہ کی رپورٹ کے مطابق ان قتل عام کے نتیجے میں درجنوں افراد شہید اور زخمی ہوئے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی کے ہسپتالوں میں 55 شہری شہید 186 زخمی ہوگئے۔وزارت نے کہا کہ ان اعداد و شمار میں آج صبح سویرے شمالی غزہ کی پٹی میں بیت لاہیہ پراجیکٹ میں ابو نصر خاندان کے قتل عام میں شہید، زخمی اور لاپتہ افراد شامل نہیں ہیں، جس میں 93 شہید اور لاپتہ بتائے جاتے ہیں۔وزارت صحت نے بتایا کہ سات اکتوبر 2023ء سے غزہ کی پٹی پر جاری اسرائیلی جارحیت میں شہید ہونے والوں کی تعداد 43,259 ہو گئی ہے، اس کے علاوہ 101,827 افراد مختلف زخمی ہیں۔وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ملبے کے نیچے اور سڑکوں پر اب بھی متعدد متاثرین موجود ہیں اور ایمبولینس اور شہری دفاع کا عملہ ان تک نہیں پہنچ سکتا۔