کابل(این این آئی)حال ہی میں کابل میں امریکی ڈرون حملے میں مارے جانے والے القاعدہ تنظیم کے سربراہ ایم الظواہری کے خلاف آپریشن کے بارے میں تازہ معلومات سامنے آئی ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق ایک امریکی سینئر اہلکار نے کہا کہ امریکی حکومت الظواہری کی حمایت کرنے والے نیٹ ورک کے وجود کے بارے میں برسوں سے جانتی تھی اور اس سال ہمیں پتہ چلا کہ اس کا خاندان، اس کی بیوی، بیٹی اور بچے کابل میں ایک محفوظ گھر میں منتقل ہو گئے ہیں۔وہ ہمیشہ تین منزلہ عمارت کے اندر رہتے تھے۔ جس میں صرف بھروسہ مند لوگوں کو جانے کی اجازت ہوتی تھی۔الظواہری کی اہلیہ، بیٹی اور پوتے پوتیوں کی آمد کے ساتھ، امریکی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسیسی آئی اے کو یقین تھا کہ آخر کار الظواہری خود ان کے سامنے آہی جائے گا۔ ہم نے اس کی یقینی موجودگی کے لیے کام کیا اور آخر کار ہمیں معلوم ہوگیا کہ الظواہری کابل میں ہیں۔71 سالہ الظواہری کبھی گھر سے باہر نہیں نکلے۔ ان کی بعد کابل میں موجودگی کی حتمی تصدیق اس وقت ہوئی جب وہ بالکونی میں سب کی نظروں میں نمودار ہوئے۔ چنانچہ ایک امریکی اہلکار نے کہاکہ ہم نے الظواہری کو مختلف مواقع پر اور طویل دیر تک بالکونی میں دیکھا۔ چنانچہ اس کا روزانہ سیٹلائٹ امیجز کے ذریعے طرز زندگی کو ہفتوں تک مانیٹر کیا گیا۔ سی آئی اے کو گھر کا ایک پیمانے کا ماڈل بنانے کے لیے وقت دیا گیا تھا۔اسے صدر بائیڈن کو پیش کرنے کے لیے کہا گیا تاکہ وہ یہ فیصلہ کر سکیں کہ آیا ان کے خاندان کے افراد یا قریبی شہریوں کو مارے بغیر اسے پورچ پر نشانہ بنانا محفوظ ہے۔25 جولائی کو اپنی ٹیم کو ایک آخری بار بلانے اور اپنے اعلی مشیروں سے ان کے خیالات پوچھنے کے بعد بائیڈن نے اس حملے کی اجازت دے دی۔انٹیلیجنس حکام کے مطابق مقامی وقت کے مطابق صبح 6 بجکر 18 منٹ پر ایک ڈرون سے داغے گئے دو ہیل فائر میزائل الظواہری کے مکان کی بالکونی سے ٹکرائے جس کے نتیجے میں القاعدہ کے سربراہ ہلاک ہو گئے۔ اس حملے میں ان کے خاندان کے دوسرے ارکان کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔