شامی فوج کا نیا ڈھانچہ جلد، ریاستی اختیار کے بغیر ہتھیار کی اجازت نہ ہو گی، الشرع

0
14

دمشق(این این آئی )شام میں نئے انتظام کے رہنما احمد الشرع نے کہا ہے کہ اس وقت کم از کم نصف شامی شہری بیرون ملک مقیم ہیں۔ ملک کا بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو چکا ہے اور نئی حکومت کو شدید چیلنجز کا سامنا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق انہوں نے دمشق میں ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ شام کے نصف شہری اب ملک سے باہر رہتے ہیں۔ اقتصادی ڈھانچہ اندر سے تباہ ہوچکا ہے۔ اب سنگین مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ آواز اٹھانا ضروری ہے کہ بین الاقوامی برادری نے بشار الاسد کے دور میں اس کے ملک پر پابندیاں لگائیں انہیں ہٹایا جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم ریاست کے کنٹرول سے باہر ہتھیاروں کی موجودگی کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہم چند ہی دنوں میں وزارت دفاع اور شامی فوج کے نئے ڈھانچے کا اعلان کریں گے۔احمد الشرع نے ترکیہ کے ساتھ اقتصادی، سیاسی اور سماجی شعبوں میں تزویراتی تعلقات استوار کرنے کے لیے اپنی تیاری کا بھی اعلان کیا اور کہا کہ ترکیہ شام کا دوست ہے۔ اس نے انقلابی تحریک کے شروع کے دنوں سے ہماری مدد کی ہے۔ ہم اسے نہیں بھولیں گے اور ہم مستقبل میں انقرہ کے ساتھ سٹریٹجک تعلقات استوار کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔احمد الشرع نے پروگریسو سوشلسٹ پارٹی کے سابق سربراہ جنبلاط سے ملاقات کے دوران کہا کہ ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا نے شامیوں کو منتشر کر دیا ہے۔ شام میں ایرانی ملیشیا کی بقا ہر ایک کے لیے تشویش کا باعث تھی۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ریاست کی تعمیر کی ذہنیت کو فرقہ واریت اور انتقام سے دور ہونا چاہیے۔ بشار الاسد کی حکومت نے اقتدار میں رہنے کے لیے فرقہ واریت کو پھیلایا تھا۔ لبنانی معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے احمد الشرع نے عہد کیا کہ شام لبنان میں سب سے ایک ہی فاصلے پر کھڑا رہے گا۔احمد الشرع سے جنبلاط کی ملاقات صدارتی محل میں ہوئی۔ اس موقع پر احمد الشرع پہلی مرتبہ سوٹ اور ٹائی پہنے ہوئے نمودار ہوئے۔ ترقی پسند سوشلسٹ پارٹی کے سابق سربراہ جنبلاط نے سب سے پہلے الشرع کو اسد حکومت کے خاتمے پر مبارکباد دی تھی۔ اب وہ پہلی لبنانی سیاسی شخصیت ہوں گے جو دمشق میں ان سے ملاقات کے لیے پہنچے تھے۔سیاسی ذرائع نے جنبلاط کے دمشق کے دورے کو خاص اہمیت کا حامل قرار دیا ہے۔ ذرائع نے مزید کہا کہ جنبلاط ان شخصیات میں سے ایک تھے جنہوں نے شام کی سابق حکومت کا مقابلہ کیا تھا۔ ذرائع کے مطابق اس دورے کا ایک مقصد شام میں دروز کمیونٹی کے حوالے سے ایک خصوصی پیغام بھیجنا بھی ہے۔