اسرائیل عمر قید والے 200 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے پر تیار

0
16

تل ابیب(این این آئی) اسرائیلی مذاکراتی وفد کمزور امکانات کے باوجود غزہ معاہدے سے نکلنے کا راستہ تلاش کرنے کے لیے دوحہ میں ہے۔غیرملکی خبررساں ادار کے مطابق فلسطینی اور اسرائیلی ذرائع نے اتوار کے روز بتایا کہ اسرائیل نے عمر قید کی سزا پانے والے تقریبا 200 فلسطینیوں کو رہا کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے تاہم ان قیدیوں کی شناخت پر تنازع پیدا ہو گیا ہے جنہیں رہا کیا جائے گا۔ اسرائیل قید رہنما مروان برغوثی کو رہا ہونے والوں میں شامل نہیں کر رہا۔ تنازع کا ایک اہم نکتہ فلسطینی قیدیوں کی تعداد سے متعلق ہے جن کا اسرائیل مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اس معاہدے سے خارج ہو جائیں۔ اسرائیل نے 65 فلسطینی سکیورٹی قیدیوں کی رہائی کو ویٹو کرنے کے حق کا مطالبہ کیا ہے۔ حماس سمجھتی ہے کہ اسرائیل کا یہ مطالبہ مذاکرات میں بڑی رکاوٹ ہے۔ اسرائیل کے ایک باخبر سیاسی ذریعے کے حوالے سے بتایا گیاکہ مروان برغوثی جو فلسطینی رہنماوں میں سے ایک سمجھے جاتے ہیں کو حتمی معاہدہ ہونے کے باوجود رہا نہیں کیا جائے گا۔ قبل ازیں اسرائیلی اخبار نے اسرائیلی حکام کے حوالے سے خبر دی تھی کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی مدت ختم ہونے سے پہلے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے کے امکانات کم ہیں کیونکہ اسرائیل جامع معاہدے کے بجائے جزوی معاہدے پر غور کر رہا ہے۔اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک حل کی طرف بڑھنے کے اشارے موجود ہیں اور مذاکرات کافی دیر سے جاری ہیں لیکن ایک حتمی معاہدہ ابھی تک واضح طورپر سامنے نہیں آیا ہے اور ہوسکتا ہے کہ آئندہ بھی ایسا نہ ہو۔ اختلاف جاری رہتے ہیں تو دونوں فریقوں کے درمیان خلیج بڑھ جائے گی۔ خاص طور پر بنیادی مسائل پر مذاکرات کو آگے بڑھانے میں وقت کا عنصر اہم ہے۔ کیونکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جلد ہی وائٹ ہاس میں داخل ہو رہے ہیں۔بنیادی اختلافات فلسطینی قیدیوں کی شناخت اور جنگ کے خاتمے کے گرد گھوم رہے ہیں۔ حماس نے ان فلسطینی قیدیوں کی فہرست حوالے کی ہے جن کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے جس میں پہلے مرحلے میں 250 قیدی شامل ہیں ۔ دوسری طرف اسرائیل نے 34 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔اسرائیل کچھ شخصیات کی رہائی سے انکار کرتا آ رہا ہے جن میں تحریک الفتح کے رہنما مروان برغوثی شامل ہیں۔ اسی طرح جن دیگر مسائل پر تنازع جاری ہے ان میں رفح کراسنگ سے اسرائیلی فوج کے ہٹنے کا معاملہ بھی ہے۔ اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام نے امریکی صدر جو بائیڈن کی مدت ختم ہونے سے قبل ایک جامع ڈیل طے پانے کے امکان کو مسترد کر دیا۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ اسرائیل ایک جزوی معاہدے کے ساتھ آگے بڑھنے کے آپشن پر غور کر رہا ہے جس میں معلومات یا ضمانتوں کے بدلے کچھ قیدیوں کو رہا کرنا بھی شامل ہے۔غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے قریب پہنچنے کے ساتھ ہی القسام بریگیڈز نے ایک ویڈیو شائع کی ہے جس میں پہلی بار حماس کے مرحوم سربراہ یحیی سنوار اور اسماعیل ہنیہ کو اکھٹا دکھایا گیا ہے۔ اس نایاب ویڈیو میں حماس کے پولیٹیکل بیورو کے مرحوم نائب سربراہ صالح العروری اور متعدد رہنما بھی نظر آئے ہیں۔ یہ تینوں افراد اسرائیلی حملوں میں شہید ہوچکے ہیں۔