علاج معالجے کی سہولتوں پراسرائیلی حملے عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہیں،اقوام متحدہ

0
37

غزہ (این این آئی )غزہ میں طبی سہولیات کے لیے علاج گاہیں مکمل تباہی کے کنارے پر پہنچ گئیں۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ بات اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ میں سامنے آئی ۔عرب ٹی وی کے مطابق غزہ کی پٹی میں ہسپتالوں کے اوپر اور ان کے گردو پیش میں اسرائیلی بمباری کا سلسلہ جاری ہے۔ جس کی وجہ سے غزہ کے فلسطینیوں کے لیے علاج معالجے کی سہولیات مکمل تباہی اور خاتمے کے قریب پہنچ چکی ہیں۔اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیلی فوج کی طرف سے فلسطینیں کے لیے غزہ میں بچی کھچی علاج معالجے کی سہولتوں پر بھی حملے شدید تشویش کا باعث اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہیں۔رپورٹ کے مطابق ہسپتالوں پر اسرائیلی فوج کے حملوں اور شدید بمباری کا انداز سارے طبی شعبے کو تباہی کے دہانے کی طرف لے آیا ہے۔ جس کی وجہ سے فلسطینیوں کے لیے طبی شعبے میں بھی تباہ کن اثرات دیکھنے کو مل رہے ہیں۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے شعبے کے مطابق اس وجہ سے فلسطینی عوام کی غزہ میں طبی و علاج معالجہ کی سہولتوں تک رسائی ختم پو چکی ہے۔ اقوام متحدہ کی 23 صفحات پر مبنی رپورٹ کے مطابق غزہ میں اسرائیلی فوج کے ہسپتالوں پر حملوں نے لڑائی اور دشمنی کو بڑھا دیا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سات اکتوبر 2023 سے 30 جون تک اسرائیلی فوج نے 27 ہسپتالوں اور دیگر 12 طبی سہولیات پر کم از کم 136 حملے کیے ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان حملوں کے نتیجے میں بڑی تعداد میں ڈاکٹروں ، نرسوں سمیت طبی عملے کے ارکان کے علاوہ عام شہریوں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ ہسپتالوں کو تباہی سے دو چار ہونا پڑا ہے ۔ کئی ہسپتال مکمل اور کئی جزوی تباہ ہوئے ہیں۔ طبی شعبے کا ڈھانچہ مکمل طور پر شکست و ریخت سے دوچار ہوگیا۔اقوام متحدہ کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہسپتال اور علاج گاہیں جنہیں بین الاقوامی قانون محفوظ جگہیں قرار دیتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ ان پر حملے نہیں کیے جائیں گے نہ ہی انسانیت کے خلاف کسی جرم کا انہیں نشانہ بنایا جائے گا۔ اسرائیل بار بار ان پر حملے کر رہا ہے او یہ دعوی کرتا ہے کہ غزہ کے ہسپتال فلسطینی گروپ فوجی مقاصد کے لیے استعمال کرتے رہے ہیں۔اسرائیل کا یہ دعوی لغو ہے۔ کیونکہ ابھی تک اس سلسلے میں معلومات اور اطلاعات نامکمل ہیں۔ جو عوامی سطح پر معلومات دستیاب ہیں وہ اسرائیل کے ان دعوں سے متصادم ہیں۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے کہا ہے کہ غزہ کے ہسپتال فلسطینی شہریوں کے لیے موت کا جال بن چکے ہیں۔ جس طرح کے ان کو اسرائیل میں فوج انتھک اور اندھا دھند انداز میں بمباری کا نشانہ بناتی ہے۔ یہ ہسپتال اب فلسطینیوں کے لیے موت کا جال ہیں۔وولکر ترک نے کہا جنگ کے دوران ہسپتالوں کا تحفظ اور احترام ہر فریق کی ذمہ داری ہے۔ جسے ہر وقت اور ہر طرح سے احترام دیا جانا چاہیے۔اسرائیلی فوج نے اب تک 45500 سے زائد فلسطینیوں کو قتل کیا ہے۔ جن میں سے اکثریت عورتوں اور بچوں کی ہے۔اقوامِ متحدہ کی رپورٹ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ قابل بھروسہ تحقیقات کرائی جائیں۔ تاکہ ہسپتالوں پر اسرائیلی بمباری کے واقعات اور اسرائیل کے دعوں کا غیر جانبداری سے جائزہ لیا جا سکے اور ان تمام افراد کو قابل احتساب ٹھہرایا جائے جو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔وولکر ترک نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ ان تمام گرفتار کیے گئے ڈاکٹروں اور طبی عملے کو رہا کیا جائے۔ جنہیں اسرائیلی فوج نے غزہ کے علاقے سے گرفتار کر کے جیلوں میں بند کر رکھا ہے۔