نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے فلائٹ آپریشن میں تیزی آگئی

0
12

گوادر(این این آئی)نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ (این جی آئی اے) کے ایک ماہ کے کمرشل آپریشن کے بعد فلائٹ آپریشن میں تیزی آگئی ہے اور ہفتہ وار فلائٹ آپریشن مینجمنٹ میں دو پروازوں کا اضافہ کیا گیا ہے۔ این جی آئی اے کھولنے سے پہلے گوادر میں ہفتے میں تین پروازیں ہوتی تھیں۔ اب ایک ہفتے میں پانچ پروازیں باضابطہ آپریشن میں آئی ہیں۔گوادر پرو کے مطابق ان پانچ پروازوں میں پیر کے روز پی کے 503 اور پی کے 504 کراچی سے گوادر اور گوادر سے کراچی کے لیے پی کے 197 اور پی کے 198 سے مسقط سے گوادر اور گوادر سے مسقط شامل ہیں۔ پھر بدھ کو پی کے 503 اور پی کے 504 کراچی سے گوادر اور گوادر سے کراچی تک۔ دریں اثنا جمعہ کے روز پی کے 503 اور پی کے 504 کراچی سے گوادر اور گوادر سے کراچی تک پی کے 197 اور پی کے 198 گوادر سے مسقط اور مسکٹ سے گوادر تک جائیں گے۔ سی اے اے حکام نے گوادر پرو کو بتایا کہ یہ این جی آئی اے کے لیے خوشی کا دن ہے کیونکہ حوصلہ افزا پیش رفت کی وجہ سے مسافروں کی آمدورفت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلائی جناح، ایئر سیال، ایئر بلیو اور سیرین ایئر سمیت متعدد نجی ایئرلائنز نے نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے ذریعے گوادر کے لیے پروازیں چلانے کی درخواستیں جمع کرا دی ہیں۔نجی ایئرلائن ”ایئر سیال”کے عہدیدار نے کہا کہ چونکہ این جی آئی اے بے تحاشا فوائد اور منافع بخش مراعات سے بھرا ہوا ہے جیسے لینڈنگ چارجز نہیں، کوئی پارکنگ چارجز نہیں اور کوئی ہاؤسنگ چارجز نہیں ہیں، لہذا ہمیں توقع ہے کہ ہمارے پیسے میں مزید اضافہ ہوگا۔ گوادر پرو کے مطابق پاکستان کے دوسرے سب سے بڑے ہوائی اڈے کے طور پر 4300 ایکڑ رقبے پر محیط این جی آئی اے گھریلو اور بین الاقوامی روٹس کے لیے اے ٹی آر 72، بوئنگ بی 737، ایئربس اے 380 اور بوئنگ بی 747 کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے تیار ہے۔ نیو گوادر بین الاقوامی ہوائی اڈے (این جی آئی اے) کو باضابطہ طور پر عوام اور تجارتی فضائی ٹریفک کی تمام اقسام کے لئے کھول دیا گیا ہے کیونکہ پہلی کمرشل پرواز 20 جنوری کو ہوائی اڈے پر کامیابی سے اتری تھی۔پی آئی اے کی پرواز پی کے 503 کراچی سے صبح 9 بجکر 50 منٹ پر روانہ ہوئی اور 46 مسافروں کو لے کر 11 بج کر 15 منٹ پر گوادر پہنچی۔ پی آئی اے کی پرواز پی کے 503 کی کامیاب لینڈنگ گوادر کی تجارت اور رابطے کے علاقائی اور عالمی مرکز کے طور پر صلاحیت کو بروئے کار لانے کی جانب ایک اہم قدم ثابت ہوئی۔